قومی خبریں

سہارنپور میں نمازیوں نے کانوڑیوں کا کیوں استقبال کیا!

مسلمانوں کو نماز پڑھنے میں کوئی دقت نہ ہو اس لیے کانوڑیوں نے ڈی جے بند کردیا۔ نمازیوں نے بھی گلے لگا کر ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا۔

ہندو-مسلم ہم اہنگی کی مثال 
ہندو-مسلم ہم اہنگی کی مثال  

اترپردیش میں اس وقت کانوڑ یاترا کی کافی دھوم ہے ، حکومت کی جانب سے بھی ان شیو بھکتوں کا استقبال کیا جارہا ہے بلکہ وزیر اعلیٰ کے حکم پر پولس محکمہ بذریعہ ہیلی کاپٹر ان شیو بھکتوں پر پھولوں کی بارش کر ہے ہیں ، شیو بھکت بھی گنگا جل (گنگا کا پانی) لا کر شیو مندروں میں نظرانہ عقیدت پیش کر ہے ہیں، جبکہ اتر پردیش کے کئی علاقوں سے کانوڑیوں کی شدت پسندی کی بھی خبریں آئیں ،کچھ جگہوں سے توڑ پھوڑ اور تشدد کے واقعہ بھی سامنے آئے ہیں، لیکن اس دوران گزشتہ کچھ برسوں سے مذہبی کشیدگی کی وجہ سے بحث میں رہنے والے مغربی اتر پردیش سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال پیش کرنے والی ایک خبر بھی سامنے آئی ہے، سہارنپور میں بھائی چارے کی مثال پیش کرتے ہوئے جب كانوڑیوں نے مسجد میں ہو رہی نماز کی آواز سنی تو تیز آواز میں بج رہا ڈی جے بند کر دیا اور نمازیوں کی نماز ختم ہونے کا انتطار کرنے لگے، جب اس کی خبر نمازیوں کو ہوئی تو ان نمازیوں نے کانوڑیوں کو گلے لگا کر گرم جوشی سے استقبال کرتے ہوئے رخصت کیام اس واقعہ کا ذکر پورے علاقے میں ہو رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، سہارنپور کے دھوبی گھاٹ کے رہنے والے كانوڑیوں کا ایک گروپ ڈی جے بجاتا ہوا شری سدھ پیٹھ بھوتیشور مندر کی طرف جارہا تھا ، اس دوران جب وہ سوتا چوک واقع جامع مسجد کے پاس سے گزر رہے تھے ان کانوڑیوں نے دیکھا کہ مسجد میں نماز ادا کی جارہی ہیں ، اسے دیکھ کانوڑیوں نے بج رہا ڈی جے بند کردیا تاکہ مسلمان بھائیوں کو نماز پڑھنے میں کوئی پریشانی نہ ہو، نماز ادا کرنے کے بعد جب مسلم معاشرے کے لوگوں کو اس کی خبر ہوئی تو انہوں نے نے بھی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کانوڑیوں کو گلے لگا لیا، ان خاطر داری کی اور پھر بصد خلوص انہیں رخصت کیا، نمازیوں نے کہا کہ ایک دوسرے کی عزت کرنا ہمارا فرض ہے، یہی ہمارے ملک کی خوبصورتی ہے۔

Published: undefined

اس دوران وہاں پولس اور انتظامیہ کے جوان بھی مستعد رہے، سٹی ایس پیپرلب پرتاپ نے کہا کہ’’ کانوڑیئے جب مسجد کے پاس سے گزررہے تھے، اس وقت مسجد میں نماز ہو رہی تھی، نماز کے وقت کانوڑیوں نے ڈی جے بند کر دیا اور جب نماز مکمل ہوگئی اس کے بعد کانوڑئیے وہاں سے آگے روانہ ہوگئے‘‘۔

وہیں، اسی طرح اترپردیش کے غازی آباد میں بھی کچھ اسی طرح کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال دیکھنے کو ملی، یہاں مسلم سماج کے لوگوں نے نہ صرف كانوڑیوں کے لئے پانی کا اہتمام کیا بلکہ ان کے درمیان پھل بھی تقسیم کئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined