صحافی اور مصنف رعنا ایوب کے خلاف ای ڈی نے مبینہ منی لانڈرنگ کے معاملہ میں فرد جرم عائد کر دی ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے کورونا، سیلاب متاثرین اور دیگر ضرورت مندوں کے لئے تین آن لائن مہمات چلا کر چندہ جمع کیا اور اس کا استعمال اپنے ذاتی اخراجات کے لئے کیا۔ ان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے ایف سی آر اے (فارین کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ) کی منظوری کے بغیر بیرون ملک سے چندہ حاصل کیا۔
Published: undefined
رعنا ایوب تمام مسائل پر بے باک رائے رکھنے اور نڈر صحافت کے لئے مشہور ہیں۔ گجرات فسادات پر مبنی ان کی تصنیف گجرات فائلز دنیا بھر میں مشہور ہوئی تھی اور اکثر ان کے بیانات، تبصروں اور مضامین سے دائیں بازو اور بی جے پی کے لوگ خفا رہتے ہیں۔
خیال رہے کہ رعنا ایوب کی پیدائش جموں و کشمیر میں ہوئی تھی اور ان کے والد محمد ایوب بلٹز میگزین میں کام کرتے تھے۔ رعنا نے ابتدائی تعلیم سری نگر میں حاصل کی اور آگے کی تعلیم کے لئے جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی کا رخ کی، جہاں انہوں نے سوشل کمیونیکیشنز اور میڈیا میں پوسٹ گریجوایشن کیا۔ اس کے بعد وہ تہلکہ میگزین سے وابستہ ہوئیں۔
Published: undefined
رعنا ایوب فی الحال آزاد بین الاقوامی صحافی ہیں اور ان کے مضمون ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ سمیت کئی بین الاقوامی اور قومی اخبارات میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔ رعنا ایوب کو سال 2002 می موسٹ ریزیلئنٹ جرنلسٹ ایوارڈ سے سرفراز کیا جا چکا ہے اور انہیں جراْت مندانہ صحافت کے لئے ’میک گیل میڈل‘ سے بھی سرفراز کیا جا چکا ہے۔ مسلم پبلک افیئرز کونسل آف یو ایس اے نے 2020 میں رعنا ایوب کو وائس آف کریج اینڈ کانشئس ایوارڈ سے سرفراز کیا تھا جبکہ ٹائم میگزین نے انہیں دنیا کے ان 10 صحافیوں کی فہرست میں جگہ دی ہے، جن کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔
Published: undefined
رعنا ایوب کی ان کامیابیوں کے باوجود دائیں بازو اور بی جے پی کے لوگوں کو ان پر غصہ کیوں آتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اپنی کتاب ’گجرات فائلز- ایناٹامی آف اے کور اپ‘ میں 2002 میں ہونے والے گجرات فسادات کے لئے ریاست کی اس وقت کی وزیر اعلیٰ نریندر مودی کی حکومت کو ذمہ دار قرار دیا تھا۔ اس کتاب میں عشرت جہاں انکاؤنٹر کا بھی ذکر ہے اور کہا گیا ہے کہ پولیس نے عشرت کو فرضی مقابلہ میں قتل کیا تھا۔
Published: undefined
رعنا ایوب کی یہ کتاب ان کی طرف سے کئے گئے اس اسٹنگ آپریشن پر مبنی ہے، جس میں انہوں نے گجرات کے افسرشاہوں، پولیس افسران اور سیاستدانوں سے ملاقات کی۔ یہاں تک کہ انہوں نے وزیر اعلیٰ نریندر مودی سے بھی ملاقات کی اور خفیہ کیمرے اور مائیکروفون کے ذریعے ان کی گفتگو کو ریکارڈ بھی کیا۔ یہ کتاب دنیا بھر میں اتنی زیادہ مقبول ہوئی کہ سال 2019 تک اس کی 6 لاکھ کاپی فروخت ہو چکی تھیں۔
اس کے بعد سے ہی ایک طبقہ کے لوگ رعنا ایوب سے ناراض رہنے لگے۔ رعنا ایوب کو اکثر سوشل میڈیا پر نشانہ بنایا جاتا ہے اور ریپ تک کی دھمکیاں دی جاتی ہیں اور ان کے خلاف فوجداری مقدمات بھی درج کرائے جاتے رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined