نئی دہلی: دہلی-این سی آر میں بدھ کے روز ہونے والی بارش نے راحت کے بجائے پریشانی بڑھا دی۔ دریں اثنا، دو افراد کی جان چلی گئی، سڑکیں ندی نالوں میں تبدیل ہو گئیں اور متعدد علاقوں میں پانی گھٹنوں تک بھر گیا۔ آئیے جانتے ہیں کہ آخر دہلی میں ایسا کیوں ہوتا ہے؟
دہلی-این سی آر میں بدھ کو شدید بارش نے موسم کی ریکارڈ توڑ دیا۔ اس بارش نے غازی پور میں ایک خاتون اور اس کے تین سالہ بچے کی جان لے لی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق، دہلی کے کچھ علاقوں میں ایک گھنٹے کے اندر 100 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی۔ ایسی شدید بارش کو 'بادل پھٹنے' کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔
Published: undefined
بدھ کی شام بھاری بارش کی وجہ سے دہلی کے بیشتر علاقے زیر آب آ گئے اور جمعرات کو دہلی کے اسکولوں اور کالجوں میں چھٹی کر دی گئی۔ سوال یہ ہے کہ آخر چند گھنٹوں کی بارش کے بعد شہر پانی میں کیوں ڈوب جاتا ہے؟
محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو مشرقی دہلی میں 147.5 ملی میٹر اور جنوبی مغربی دہلی میں 113 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ شدید بارش کی وجہ سے دہلی ایئرپورٹ پر آنے والی کم از کم 10 پروازوں کا رخ موڑنا پڑا، جن میں سے 8 کو جے پور اور دو کو لکھنؤ بھیجا گیا۔
Published: undefined
اولڈ راجندر نگر میں گھٹنوں تک پانی بھر گیا، جبکہ کچھ دن پہلے ایک کوچنگ سینٹر کے بیسمنٹ میں پانی بھرنے کی وجہ سے تین طلباء کی موت ہو گئی تھی۔ کناٹ پلیس میں بھی کئی شاپنگ مالز اور ریسٹورنٹ میں پانی بھر گیا۔
بارش کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کی وجہ؟
دہلی-این سی آر میں بارش کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال یہاں رہنے والوں کے لئے نئی بات نہیں ہے۔ دہلی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی شہری آبادی اور ناقص منصوبہ بندی اس کا بڑا سبب ہے۔ سال 1991 سے 2011 کے درمیان دہلی کا شہری علاقہ دوگنا ہو گیا تھا۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، 2030 تک دہلی دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا شہر بن جائے گا اور اس کی آبادی تقریباً 4 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔ تاہم، دہلی میں اس طرح کے حالات کی وجہ صرف یہی نہیں ہے۔ دہلی کو سیلاب سے بچانے کے لئے 1960 سے منصوبے بنائے جا رہے ہیں لیکن زمینی سطح پر کچھ خاص اقدامات نہیں کئے گئے۔ آبادی کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے باعث دہلی کے ڈرینیج سسٹم کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بارش کا پانی زمین میں جذب ہو سکے۔ اس کے لئے زمین کو بہتر بنانے اور نئی انفراسٹرکچر منصوبے بنانے کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined