لوک سبھا میں آج اسپیکر کا انتخاب انجام پا گیا ہے۔ صوتی ووٹوں سے این ڈی اے امیدوار اوم برلا کو فتحیاب قرار دیا گیا، اور اس طرح اوم برلا لگاتار دوسری مرتبہ لوک سبھا کے اسپیکر منتخب ہو گئے ہیں۔ کئی لوگوں کے ذہن میں یہ سوال ہے کہ جب انڈیا بلاک نے اسپیکر کے لیے امیدوار کھڑا کیا تھا تو پھر ووٹوں کی تقسیم کا مطالبہ کیوں نہیں کیا گیا۔ اس تعلق سے کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر وضاحت کی ہے۔
Published: undefined
جئے رام رمیش نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’انڈیا جَن بندھن کی پارٹیوں نے اپنے جمہوری حقوق کا استعمال کرتے ہوئے لوک سبھا اسپیکر کی شکل میں کوڈیکونیل سریش کی حمایت میں تجویز پیش کی۔ صوتی ووٹ کا استعمال کیا گیا۔ اس کے بعد انڈیا جَن بندھن کی پارٹیاں ووٹوں کی تقسیم کے لیے زور دے سکتی تھیں، لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’ایسا اس لیے، کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ عام اتفاق اور تعاون کا جذبہ مضبوط ہو، جس کا وزیر اعظم اور این ڈی اے کے کاموں میں واضح طور پر عدم موجودگی ہوتی ہے۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ اوم برلا ایک بار پھر لوک سبھا کے اسپیکر بن گئے ہیں۔ ایوان میں آج انھیں صوتی ووٹ کے ذریعے اسپیکر منتخب کیا گیا۔ برلا کے لوک سبھا اسپیکر منتخب ہونے کے بعد روایت کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی اور اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے انہیں کرسی تک پہنچایا۔ وزیر اعظم مودی اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی نے اسپیکر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اوم برلا کو مبارک باد پیش کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined