دہلی میں وزیر اعلیٰ اور لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) کے درمیان رسہ کشی کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ امید کی جا رہی تھی کہ انل بیجل کے استعفیٰ کے بعد نئے ایل جی ونئے کمار سکسینہ سے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے تعلقات بہتر ہوں گے، لیکن ایسا کچھ دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق ایل جی دفتر نے 47 ایسی فائلیں وزیر اعلیٰ دفتر کو واپس بھیج دی ہیں جو کہ محکمہ تعلیم اور وقف بورڈ سے متعلق تھیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فائلوں کو واپس کیے جانے کی وجہ یہ ہے کہ ان پر وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی جگہ وزیر اعلیٰ دفتر کے ملازمین نے دستخط کیا تھا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ایل جی ونئے کمار سکسینہ نے گزشتہ 22 اگست کو وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے نام ایک خط لکھ کر کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ کے دستخط کے بغیر ان کے پاس کوئی بھی تجویز نہیں بھیجی جانی چاہیے۔ ایل جی کے ذریعہ واضح کیا گیا تھا کہ ’’آپ کے یہاں سے فائلیں بغیر آپ کے دستخط کے پہنچ رہی ہیں، برائے کرم آپ دستخط کر کے بھیجیں۔ آگے سے ایسا نہیں چلے گا۔‘‘
Published: undefined
خط میں یہ بھی لکھا گیا تھا کہ ’’آپ کے دفتر نے کچھ تجاویز میری منظوری کے لیے بھیجی ہیں۔ ان میں لکھا ہے ’وزیر اعلیٰ نے ان تجاویز کو دیکھ لیا ہے اور انھیں منظوری دے دی ہے‘۔ یہ یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ تجاویز پر آپ کے دستخط ہونے چاہئیں۔‘‘ ایل جی دفتر کے ذرائع نے بتایا کہ اس اعتراض کے باوجود وزیر اعلیٰ دفتر کی طرف سے فائلیں بغیر وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے دستخط کے بھیجی جا رہی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز