شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کو لے کر عوام میں اور خاص طور سے مسلمانوں میں زبردست بے چینی ہے۔ اس کے خلاف ملک گیر مظاہرہ ہو رہے ہیں اور نوجوان اور طلباء سڑکوں پر اترے ہوئے ہیں۔ دہلی کے اوکھلا علاقہ میں واقعہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونورسٹی کے طلباء نے جو مظاہرہ شروع کیا تھا وہ وہاں جاری ہے اور علاقہ کے کئی حصوں میں مسلمان اس قانون کو ختم کیے جانے کے لئے اللہ تعلی سے دعا گو بھی ہیں اور وہ اس کے لئے روزہ بھی رکھ رہے ہیں۔
Published: 25 Dec 2019, 6:30 PM IST
اسی درمیان مولانا جمیل الیاسی کے صاحبزادے چیف امام مولانا عمیر احمد الیاسی کا ایک ویڈیو سامنے آیا ہے جس میں دہلی سے شائع ہونے والے اردو اخبار کے ایک سینئر صحافی فرہان یحٰی مولانا عمیر الیاسی سے بار بار یہ کہہ رہے ہیں کہ کیا وہ شہریت ترمیمی قانون کےخاتمہ کے لئے دعا کریں گے لیکن مولانا امت کے لئے دعا جاری رکھتے ہیں مگر اس قانون کے خاتمہ کے لئے دعا نہیں کرتے، جبکہ صحافی دعا کے دوران ہی کئی مرتبہ اپنی بات کو دہراتے ہیں۔
Published: 25 Dec 2019, 6:30 PM IST
واضح رہے مولانا عمیر الیاسی نے حال ہی میں رام لیلا میدان میں منعقد ایک مذہبی تقریب میں شرکت کی تھی جس مہمان خصوصی کے طور پر آر ایس ایس کے سر سنگھ چالک موہن بھاگوت نے شرکت کی تھی اور مولانا کے جھکاؤ کے تعلق سے زیادہ کچھ چھپا نہیں ہے۔ اس ویڈیو سے یہ بات صاف ہے کہ مولانا کو اس قانون سے کوئی تکلیف نہیں ہے اسی لئے وہ اس کے خاتمہ کے لئے دعا کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
Published: 25 Dec 2019, 6:30 PM IST
واضح رہے اس ویڈیو سے ایک اور بات سامنے آئی ہے کہ مولانا اپنی قیادت میں تقریباً پانچ سو لوگوں کے ایک وفد کے ساتھ وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے۔ حکومت کو اس تناؤ کے ماحول میں مسلمانوں کے ایک وفد کی سخت ضرورت ہے تاکہ وہ قانون کے حق میں تشہیر کر سکیں۔
Published: 25 Dec 2019, 6:30 PM IST
واضح رہے اہل تشیع کے معروف امام مولانا کلب جواد صاحب کے تعلق سے اے این آئی نیوز ایجنسی میں ایک بیان آیا تھا کہ شہریت ترمیمی قانون سے ہندوستانی مسلمانوں پر کوئی اثر نہیں پڑتا جس کے بعد مسلمانوں نے ان کے خلاف زبردست ناراضگی کا اظہار کیا۔ بڑھتی ناراضگی کو دیکھتے ہوئے مولانا کلب جواد نے اپنا ایک وضاحتی بیان جاری کیا۔ مسلمانوں میں یہ بے چینی ہے کہ اس ویڈیو میں مولانا شہریت ترمیمی قانون کے خاتمہ کے لئے دعا کرنے کے لئے کیوں تیار نہیں ہوئے؟
Published: 25 Dec 2019, 6:30 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Dec 2019, 6:30 PM IST
تصویر: پریس ریلیز