لوک سبھا سے تین طلاق بل منظور ہو چکا ہے اور اسے اب راجیہ سبھا کے امتحان سے گزرنا ہے۔ لیکن یہ سوال سب کے ذہن میں ہے کہ بل میں کچھ خامیوں کے باوجود بی جے پی اس بل کے تئیں اتنی ہڑبڑاہٹ میں کیوں ہے! ویسے لوک سبھا میں بحث کے دوران 8 ریاستوں کی 9 پارٹیوں نے اس بل یا اس سے وابستہ دفعات کی مخالفت کی ہے۔ وجہ صاف ہے اور وہ یہ کہ ریاستوں کی مسلم اکثریت والی سیٹیں اور ان کے ووٹرس۔ ان 8 ریاستوں میں 474 اسمبلی سیٹیں ایسی ہیں جہاں کا فیصلہ مسلم ووٹروں کے ہاتھوں میں ہے۔
سب سے پہلے دیکھتے ہیں کس ریاست کی کن پارٹیوں نے اس بل کی مخالفت کی ہے۔
Published: 29 Dec 2017, 2:30 PM IST
اب ذرا ان ریاستوں میں مسلم آبادی اور مسلم ووٹروں پر بھی نظر ڈالتے ہیں
Published: 29 Dec 2017, 2:30 PM IST
اب ذرا ان ریاستوں کی اسمبلی سیٹوں کا حساب بھی سمجھ لیا جائے۔ مندرجہ ذیل فہرست سے اسے سمجھا جا سکتا ہے۔آئیے ان ریاستوں میں مسلم آبادی اور مسلم ووٹروں پر نظر ڈالتے ہیں۔
مسلم اکثریتی 218 سیٹوں پر بی جے پی کی نظر
ملک کی کل لوک سبھا سیٹوں میں سے 145 سیٹیں ایسی ہیں جہاں مسلمان ووٹروں کی تعداد 11 سے 20 فیصد کے بیچ ہے۔ علاوہ ازیں 38 سیٹوں پر مسلم ووٹر 21 سے 30 فیصد تک ہیں۔ تین طلاق کا قانون بن جانے کے بعد ان سیٹوں پر بی جے پی کو 2019 کے لوک سبھا چناؤ میں مسلم خواتین کے ووٹ حاصل ہو سکتے ہیں ۔
اتنا ہی نہیں 2019 کےلوک سبھا چناؤکے ساتھ یا اس سے قبل 13 ریاستوں میں اسمبلی چناؤ ہیں۔ ان میں 130 اسمبلی سیٹیں مسلم اکثریتی ہیں۔ اکیلے کرناٹک میں 40 مسلم اکثریتی سیٹیں ہیں۔ جہاں 2018 کی شروعات میں اسمبلی چناؤ ہونے ہیں۔ اس کے علاوہ 2018 میں 7 اور ریاستوں میں بھی چناؤ ہیں۔
اگر لوک سبھا میں مسلم ارکان پارلیمنٹ کی بات کی جائے تو 2009 میں 31 مسلم اراکین پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے جبکہ 2014 میں 22 ارکان منتخب ہوئے ہیں۔ اس بار سب سے زیادہ 7 اراکین مغربی بنگال سے ہیں۔ بہار سے 4، جموں و کشمیر اور کیرالہ سے 3-3 جبکہ آسام سے 2 اراکین پارلیمنٹ منتخب ہوئے ہیں۔
Published: 29 Dec 2017, 2:30 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 Dec 2017, 2:30 PM IST