قومی خبریں

سنبھل کی جامع مسجد میں دوبارہ سروے کیوں؟ اکھلیش یادو کا یوپی حکومت پر سخت حملہ

سنبھل کی جامع مسجد میں سروے کے دوران جھڑپوں اور آگ زنی پر سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے یوپی حکومت پر تنقید کی۔ انہوں نے انتخابات سے توجہ ہٹانے کا الزام لگایا

<div class="paragraphs"><p>اکھلیش یادو / آئی اے این ایس</p></div>

اکھلیش یادو / آئی اے این ایس

 

لکھنؤ: اتر پردیش کے ضلع سنبھل میں جامع مسجد میں دوبارہ سروے کے دوران ہونے والی جھڑپوں اور آگ زنی کے بعد سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے یوپی حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔ اکھلیش نے پریس کانفرنس میں کہا کہ سنبھل کا واقعہ بہت سنگین ہے۔ ان کے مطابق، کئی لوگ زخمی ہوئے ہیں اور ایک نوجوان کی جان بھی چلی گئی ہے۔

اکھلیش یادو نے سوال کیا، ’’جب ایک بار سروے ہو چکا تھا تو دوبارہ کیوں کرایا گیا؟ اور وہ بھی صبح سویرے؟ کسی دوسرے فریق کی بات نہیں سنی گئی۔ یہ سب کچھ اس لیے کیا گیا تاکہ انتخابات سے توجہ ہٹا کر بی جے پی اپنی مرضی کے مسائل پر بحث کروا سکے۔‘‘

Published: undefined

سابق وزیراعلیٰ نے الزام لگایا کہ سنبھل کا واقعہ بی جے پی اور انتظامیہ کی ملی بھگت کا نتیجہ ہے تاکہ انتخابی بے ایمانی پر بات نہ ہو۔ انہوں نے کہا، ’’حقیقی فتح عوام کی طاقت سے ہوتی ہے، نہ کہ سرکاری مشینری سے۔ یہاں لوگوں کو ووٹ ڈالنے سے روکا جا رہا ہے اور سرکاری نظام کو ترجیح دی جا رہی ہے۔‘‘

اکھلیش یادو نے یوپی کی 9 اسمبلی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے نتائج پر بھی سوال اٹھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ غیرجانبدارانہ تحقیقات سے پتہ چلے گا کہ کئی ووٹرز نے ووٹ نہیں ڈالا اور نئے ووٹرز کا اندراج بھی مشکوک ہے۔ انہوں نے کہا، ’’جیت کے پیچھے اگر دھوکہ ہو تو وہ حقیقی نہیں بلکہ دکھاوا ہوتی ہے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’پولیس اور انتظامیہ نے سماجوادی پارٹی کے انتخابی ایجنٹس کو پولنگ بوتھس سے نکال دیا اور ایس پی کے حامی ووٹرز کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا۔ اگر ہمارے ووٹرز بوتھ تک نہیں پہنچے، تو آخر ووٹ کس نے ڈالا؟ یہ ایک سنگین سوال ہے۔‘‘

پریس کانفرنس کے دوران اکھلیش نے الزام لگایا کہ پولنگ میں دو طرح کی پرچیاں استعمال کی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ سب انتظامیہ کی سازش ہے۔ ہمارے ایم ایل اے جب پریس کے سامنے جانے کی تیاری کر رہے تھے تو ان کی گاڑیاں بند کر دی گئیں اور انہیں سییتاپور کے تھانے میں روک دیا گیا تاکہ وہ میڈیا سے بات نہ کر سکیں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined