مہنگائی نے ایک بار پھر عام آدمی پر حملہ کیا ہے۔ اس بار ہول سیل مہنگائی شرح نے بڑا جھٹکا دیا ہے۔ دراصل اگست کے مہینے میں ملک کا ہول سیل پرائس انڈیکس (ڈبلیو پی آئی) 11.16 فیصد سے بڑھ کر 11.39 فیصد پر جا پہنچا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایندھن و بجلی کی قیمتوں میں تیزی کے سبب ہول سیل مہنگائی میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مہنگائی کی اس مار کے لیے مینوفیکچرڈ پروڈکٹس کی قیمتوں میں آیا اچھال بھی ذمہ دار ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ہول سیل پرائس انڈیکس کا مطلب ان قیمتوں سے ہوتا ہے جو ہول سیل مارکیٹ میں ایک کاروباری دوسرے کاروباری سے وصول کرتا ہے۔ یہ قیمتیں ہول سیل میں کیے گئے سودوں سے جڑی ہوتی ہیں۔ اس کے مقابلے میں کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) یعنی صارف پرائس انڈیکس عام گاہکوں کے ذریعہ دی جانے والی قیمتوں پر مبنی ہوتا ہے۔ سی پی آئی پر مبنی مہنگائی کی شرح کو ریٹیل انفلیشن یا خوردہ مہنگائی شرح بھی کہتے ہیں۔
Published: undefined
سرکار کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ایندھن کی قمتوں میں تیزی کے سبب ہول سیل مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس دوران فیوئل اینڈ پاور کی مہنگائی 26.02 فیصد سے بڑھ کر 26.09 فیصد ہو گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز