ہندوستان میں مہنگائی روز بہ روز نئی اونچائیاں چھوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ خوردہ مہنگائی پہلے سے ہی 8 سال کی اعلیٰ سطح پر ہے، اور اب ڈبلیو پی آئی (ہول سیل پرائس انفلیشن) یعنی تھوک شرح مہنگائی نے بھی نیا ریکارڈ قائم کرتے ہوئے زبردست چھلانگ لگائی اور 15 فیصد کے پار نکل گئی ہے۔ سال 1998 کے بعد ایسا پہلی بار ہوا ہے جب تھوک شرح مہنگائی 15 فیصد کے پار گئی ہے۔ اس سے قبل 1998 کے دسمبر ماہ میں ڈبلیو پی آئی 15 فیصد سے اوپر تھی۔
Published: undefined
ایک رپورٹ کے مطابق ڈیپارٹمنٹ آف پروموشن آف انڈسٹری اینڈ انٹرنل ٹریڈ (ڈی پی آئی آئی ٹی) نے جو تازہ اعداد و شمار جاری کیے ہیں، اس کے مطابق اپریل 2022 میں تھوک شرح مہنگائی بڑھ کر 15.08 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔ سال بھر پہلے تھوک مہنگائی کی شرح 10.74 فیصد رہی تھی۔ ایک مہینے پہلے یعنی مارچ 2022 میں اس کی شرح 14.55 فیصد رہی تھی۔ یہ لگاتار 13واں ایسا مہینہ ہے جب تھوک شرح مہنگائی 10 فیصد سے زیادہ رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ دسمبر 1998 میں تھوک شرح مہنگائی 15.32 فیصد رہی تھی، اور ڈر ہے کہ کہیں آنے والے دنوں میں یہ ریکارڈ بھی نہ ٹوٹ جائے۔
Published: undefined
گزشتہ کچھ مہینوں کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو ایک سال سے تھوک مہنگائی لگاتار بڑھی ہے۔ رواں سال فروری میں تھوک مہنگائی کچھ کم ہو کر 13.43 فیصد پر آئی تھی، لیکن اس کے بعد روس-یوکرین جنگ کے سبب خام تیل کی قیمتیں آسمان چھونے لگیں اور چیزوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہونا شروع ہو گیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ شرح مہنگائی بھی تیزی سے بڑھنے لگی۔ مارچ میں تھوک مہنگائی کی شرح ایک فیصد سے زیادہ اچھل کر 14.55 فیصد پر پہنچ گئی تھی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے 2017 میں تھوک مہنگائی کے بیس ایئر یعنی بنیادی سال میں تبدیلی کی تھی۔ ابھی تھوک مہنگائی کا بیس ایئر 12-2011 ہے۔ اس سے پہلے تک تھوک مہنگائی کا شمار 05-2004 کو بیس ایئر مان کر کیا جاتا تھا۔ سنٹر فار اکونومک پالیسی اینڈ پبلک فائنانس (سی ای پی پی ایف) کے اکونومسٹ ڈاکٹر سدھانشو کمار نے اس سلسلے میں بتایا کہ بیس ایئر میں تبدیلی کا مطلب ہے استعمال میں آنے والی چیزوں اور خدمات کے گروپ یعنی باسکیٹ (ڈبلیو پی آئی باسکیٹ) میں تبدیلی۔ مہنگائی کی پیمائش کے لیے استعمال کیے جانے والے انڈیکس کے ذریعہ کسی خاص وقت میں ضروری استعمال کی چیزوں اور خدمات کے گروپ کی قیمت کو ٹریک کیا جاتا ہے۔ اس طرح وقت کے ساتھ طرز زندگی کے خرچ میں کس طرح تبدیلی آئی ہے، اسے شرح مہنگائی سے سمجھا جاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز