نئی دہلی: گزشتہ سال شیوسینا میں بغاوت کے بعد ایکناتھ شندے نے ادھو ٹھاکرے کو پارٹی اور مہاراشٹر کے اقتدار دونوں سے بے دخل کر دیا تھا لیکن ایکناتھ شندے کی یہ جیت برقرار رہے گی یا نہیں، اس کا فیصلہ آج جمعرات (11 مئی) کو ہونے جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ کی 5 ججوں کی آئینی بنچ شندے دھڑے کے 16 ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دینے کے ادھو ٹھاکرے دھڑے کے مطالبے پر اپنا فیصلہ سنائے گا۔
Published: undefined
سپریم کورٹ فیصلہ کرے گا کہ آیا ایکناتھ شندے اور دیگر 15 ارکان اسمبلی کو گزشتہ سال جون میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے خلاف بغاوت کرنے پر نااہل قرار دیا جائے؟ گزشتہ سال جون میں ایکناتھ شندے کی بغاوت کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے 16 ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دے دیا تھا۔ نااہل قرار دیے گئے ارکان اسمبلی میں وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے بھی شامل تھے۔
Published: undefined
ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی۔ عدالت عظمیٰ کے عبوری فیصلے کے بعد ادھو نے استعفیٰ دے دیا اور ایکناتھ شندے نے وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لیا۔ جس کے بعد ادھو ٹھاکرے نے سپریم کورٹ کا رخ کیا۔ ٹھاکرے دھڑے نے کہا کہ باغیوں کو ایک پارٹی میں ضم ہو جانا چاہیے تھا لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ ایسے میں بغاوت کرنے والوں کو نااہل قرار دیا جائے۔
Published: undefined
وہیں، شندے دھڑے نے دلیل دی کہ ارکان اسمبلی نے پارٹی کے خلاف بغاوت نہیں کی۔ وہ اب بھی شیوسینا کے ہی ارکان اسمبلی ہیں۔ کورم پورا نہ ہونے پر اراکین اسمبلی کو ہٹانے کی کوشش کی گئی اور ڈپٹی سپیکر کا فیصلہ غلط تھا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ جمعرات کو نااہلی کا فیصلہ سنائے گا۔
Published: undefined
اگر ایکناتھ شندے کو نااہل قرار دیا جاتا ہے تو انہیں عہدے سے استعفیٰ دینا پڑے گا۔ اس کے بعد جس پارٹی کی تعداد زیادہ ہوگی وہ نئی حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کرے گی۔ یہ اس بات پر منحصر ہوگا کہ دونوں پارٹیوں میں سے کسی ایک کے ارکان اسمبلی نے رخ بدل لیا ہے یا نہیں۔
اگر شندے دھڑے کے 16 ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دیا جاتا ہے تو ریاست میں 272 ارکان اسمبلی رہ جائیں گے۔ اس طرح اکثریتی تعداد 137 تک آ جائے گی۔ اس کے بعد بی جے پی کے 105 ارکان اسمبلی، شیو سینا (شندے دھڑے) کے 24 ارکان اسمبلی اور 21 دیگر، حکمران اتحاد کے ساتھ مل کر 150 ارکان اسمبلی ہوں گے۔
Published: undefined
فیصلے سے ایک دن قبل مہاراشٹر بی جے پی کے سربراہ چندر شیکھر باونکولے نے دعویٰ کیا تھا کہ 288 رکنی اسمبلی میں حکمران اتحاد کے پاس 184 سے زیادہ ووٹ ہیں اور ضرورت پڑنے پر اکثریت ثابت کر سکتے ہیں۔ مارچ میں کیس کی سماعت ختم ہونے سے قبل سپریم کورٹ نے ٹھاکرے دھڑے کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی سے پوچھا تھا کہ ادھو ٹھاکرے کی حکومت کیسے بحال ہو سکتی ہے جب وہ اسمبلی میں ووٹنگ کا سامنا کرنے سے پہلے ہی عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined