ڈیرہ سچا سودا کو 1948 میں شاہ مستانہ نے قائم کیا تھا جس کے آج لاکھوں پیروکار ہیں اور ملک بھر میں ان کے 50 سے بھی زائد آشرم ہیں۔ گرمیت رام رحیم نے اسی 15 اگست کو اپنی گولڈن جوبلی یعنی 50 سالہ یوم پیدائش پر جشن منایا ہے۔ رام رحیم کی پیدائش راجستھان کے سری گنگا نگر ضلع میں گروسر مودیا کے جاٹ سکھ خاندان میں ہوئی تھی۔ رام رحیم کے والد کا نام مگھر سنگھ اور والدہ کا نام نصیب کور ہے۔ ہریانہ کے ضلع سرسا میں ڈیرہ سچا سودا کا آشرم تقریباً 68 سالوں سے چل رہا ہے اور اس کا سامراج امریکہ، کنیڈا اور انگلینڈ سے لے کر آسٹریلیا اور متحدہ عرب امارات تک پھیلا ہوا ہے۔ ڈیرے کا دعویٰ ہے کہ دنیا بھر میں اس کے پیروکار وں کی تعداد 5 کروڑ ہے اور ہریانہ میں 25 لاکھ پیروکار ہیں۔
جب رام رحیم کی عمر 7 سال کی تھی تو اس وقت کے ڈیرہ سربراہ شاہ ستنام سنگھ نے ان کو یہ نام دیا تھا۔ شاہ ستنام سنگھ نے 23 ستمبر 1990 کو ملک بھر سے حامیوں کو ستسنگ میں بلاکر گرمیت رام رحیم کو اپنا ولی عہد مقرر کر دیا تھا۔
ڈیرہ سربراہ کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے جب کہ ایک بیٹی کو گود لیا ہوا ہے۔ رام رحیم کے پاس سرسا میں قریب 700 ایکڑ زراعت کے قابل زمین ہے، اس کے علاوہ شاپنگ کمپلیکس، گیس اسٹیشن اور اسپتال وغیر ہ بھی ٹرسٹ کے زیر انتظام ہیں ۔۔ ڈیرے کی بے شمار جائداد کا رکھ رکھاؤ ایک ٹرسٹ کے ذریعے کیا جاتا ہے جس کے سربراہ رام رحیم خود ہیں۔
طرز زندگی کے علاوہ رام رحیم کی دوسری پہچان ماڈیفائیڈ گاڑیاں ہیں۔ ان کے پاس بے شمار لگزری کاریں ہیں۔ کچھ میڈیا رپورٹوں کے مطابق وہ کاروں کو خود ڈیزائن کرتے ہیں۔ وہ ایکسیڈینٹ میں کباڑ ہوئی کاروں کو خرید کر اپنی گاڑیوں کو ماڈیفائی کرتے ہیں۔
رام رحیم لگزری گاڑیوں کو قافلے میں چلتے ہیں، وہ جب بھی کہیں رکتے ہیں تو ان کی گاڑیوں کو ٹینٹ سے ڈھک دیا جاتا ہے۔ رام رحیم خود آن دی سپاٹ طے کرتے ہیں کہ وہ کس گاڑی میں بیٹھیں گے۔ گاڑی میں بیٹھنے کے بعد ہی ٹینٹ کو ہٹایا جاتا ہے۔ ایسا رام رحیم کی حفاظت کی وجہ سے کیا جاتا ہے۔ رام رحیم اب تک 5 فلمیں بنا چکے ہیں جن میں ہیرو بھی وہ خود ہی ہوتے ہیں اور ’ایم ایس جی آن لائن گورو ‘ان کی آنے والی فلم ہے۔
کیا ہے معاملہ؟
مئی 2002 میں ڈیرہ سچا سودا کے سربراہ گرمیت رام رحیم سنگھ پر ڈیرے کی ہی ایک سادھوی نے جنسی زیادتی کا الزام لگایا تھا۔ سادھوی نے ایک گمنام خط اس وقت کے وزیر اعظم کو بھیجا اور ایک کاپی پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو بھی بھیجی۔ اس معاملہ پر کارروائی کی ہی جا رہی تھی کہ 10 جولائی 2002 کو ڈیرہ سچا سودا کی انتظامی کمیٹی کے رکن رہے رنجیت سنگھ کا قتل ہو گیا۔ ڈیرے کو شک تھا کہ کروکشیتر کے خانپور کولیاں گاؤں کے رہائشی رنجیت سنگھ نے ہی اپنی بہن سے مذکورہ خط وزیر اعظم کے نام لکھوایا تھا ۔ رنجیت کی بہن ڈیرے میں سادھوی تھی اور اس نے خط تحریر کرنے سے قبل ہی ڈیرے کو چھوڑ دیا تھا۔ یہ بات بھی اس وقت سامنے آئی تھی کہ رنجیت سنگھ نے ڈیرے کے کئی طرح کے راز کا انکشاف کرنے کی دھمکی دی تھی۔ 24 ستمبر 2012 کو ہائی کورٹ نے سادھوی کے جنسی زیادتی کے الزام والے خط کا نوٹس لیتے ہوئے ڈیرہ سچا سودہ کی سی بی آئی جانچ کرانے کا حکم دیا۔ سی بی آئی نے معاملہ درج کر جانچ شروع کر دی۔ 24 اکتوبر 2002 کو سرسا کے ایک اخبار ’پورا سچ ‘ کے مدیر رام چندر چھتر پتی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ بتایا جاتا ہےہے کہ سادھوی سے جنسی زیادتی اور رنجیت کے قتل کے تعلق سے خبر شائع کرنے کی وجہ سے مدیر پر حملہ کیا گیا۔ الزامات عائد ہوئے کہ قاتل ڈییرے کے لوگ تھے۔ 21 نومبر 2002 کو سرسا کے رام چندر چھترپتی کی بھی دہلی کے اپولو اسپتال میں موت ہو گئی۔بابا کو سی بی آئی عدالت نے حاضری کا حکم دیا ہے۔ گرفتاری سے بچنے کے لئے لاکھوں افراد بابا کی حمایت میں پنچکولہ میں موجود ہیں۔
Published: 25 Aug 2017, 2:40 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Aug 2017, 2:40 PM IST