نئی دہلی: عدالت عظمیٰ نے جمعہ کے روز اس عرضی پر سماعت سے انکار کر دیا جس میں سنسکرت کو ہندوستان کی قومی زبان قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ عرضی کو مسترد کرتے ہوئے جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس کرشن مراری کی بنچ نے کہا کہ یہ ایک پالیسی ساز معاملہ ہے جس کے لئے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے، لہذا عدالت اس پر کوئی فیصلہ نہیں سنا سکتی۔
Published: undefined
سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے عرضی گزار سے پوچھا کہ ’’ہندوستان میں کتنے شہر ایسے ہیں جہاں سنسکرت بولی جاتی ہے؟ کیا آپ سنسکرت میں بات کرتے ہیں؟ کیا آپ سنسکرت میں کوئی ایک جملہ ادا کر سکتے ہیں۔ کیا آپ اپنی عرضی کا سنسکرت میں ترجمہ کر سکتے ہیں؟‘‘ اس پر عرضی گزار نے سنسکرت میں ایک شلوک پڑھنا شروع کر دیا۔ سپریم کورٹ نے انہیں بیچ میں ہی روکتے ہوئے کہا کہ یہ ہم سب جانتے ہیں!
Published: undefined
خیال رہے کہ مذکورہ عرضی گجرات کے سابق ایڈیشنل سکریٹری کے جی ونجارا کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں سنسکرت کو قومی زبان کے طور پر نوٹیفائی کرنے کے لئے مرکز کو ہدایت جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ عرضی میں کہا گیا ’’ہندوستان کو اسرائیل سے عبرت حاصل کرنی چاہئے، جس نے 1948 میں انگریزی کے ساتھ عبرانی زبان کو بھی اپنی سرکاری و قومی زبان قرار دیا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined