مرکز کی مودی حکومت نے بلیک منی پر قدغن لگانے کے مقصد سے 2016 میں نوٹ بندی ضرور کی، لیکن اس مقصد میں کامیابی قطعاً ملتی ہوئی نظر نہیں آ رہی ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں نے نوٹ بندی کے وقت بھی مرکز کے اس فیصلے پر سوالیہ نشان لگایا تھا، اور کہا تھا کہ بلیک منی پر شکنجہ کسنے کا یہ طریقہ مفید ثابت نہیں ہونے والا۔ تقریباً چھ سال بعد کچھ ایسا ہی محسوس ہو رہا ہے، کیونکہ ایک رپورٹ کے مطابق نوٹ بندی کے بعد چھاپے گئے تقریباً 9.21 لاکھ کروڑ روپے غائب ہو چکے ہیں۔ غائب ہونے کا مطلب یہ ہوا کہ یہ پیسے مارکیٹ میں تو ہو سکتے ہیں، لیکن ان کے بارے میں آر بی آئی کے پاس کوئی تفصیل موجود نہیں ہے۔
Published: undefined
اس تعلق سے ’دینک بھاسکر‘ نے ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے۔ اس رپورٹ میں تحقیق کے ساتھ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ 9.21 لاکھ کروڑ روپے بلیک منی کی شکل میں لوگوں کے پاس موجود ہیں، اور اس کے بارے میں آر بی آئی کو معلوم نہیں ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2016 کی نوٹ بندی کے وقت مرکزی حکومت کو امید تھی کہ بدعنوانوں کے گھروں کے گدوں-تکیوں میں بھر کر رکھے کم از کم 3 سے 4 لاکھ کروڑ روپے کالا دھن باہر آ جائے گا۔ پوری قواعد میں کالا دھن یعنی بلیک منی تو 1.3 لاکھ کروڑ ہی باہر آیا، لیکن نوٹ بندی کے وقت جاری نئے 500 اور 2000 کے نوٹوں میں اب 9.21 لاکھ کروڑ روپے غائب معلوم پڑ رہے ہیں۔
Published: undefined
دراصل ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی 17-2016 سے لے کر تازہ 22-2021 تک کی سالانہ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ آر بی آئی نے 2016 سے لے کر اب تک 500 اور 2000 کے مجموعی طور پر 6849 کروڑ کرنسی نوٹ چھاپے تھے۔ ان میں سے 1680 کروڑ سے زیادہ کرنسی نوٹ سرکولیشن سے غائب ہیں۔ ان غائب نوٹوں کی قدر 9.21 لاکھ کروڑ روپے ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان غائب نوٹوں میں وہ نوٹ شامل نہیں ہیں جنھیں خراب ہو جانے کے بعد آر بی آئی نے تباہ یعنی ختم کر دیا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ قانون کے مطابق ایسی کوئی بھی رقم جس پر ٹیکس نہ ادا کی گئی ہو، بلیک منی تصور کی جاتی ہے۔ اس 9.21 لاکھ کروڑ روپے میں لوگوں کے گھروں میں جمع بچت بھی شامل ہو سکتی ہے۔ لیکن اتر پردیش انتخاب کے دوران عطر کاروباری کے گھر پر پڑے چھاپوں سے لے کر حال میں مغربی بنگال کے وزیر پارتھ چٹرجی کے قریبیوں کے ٹھکانوں پر پڑے چھاپوں تک ہر جگہ برآمد بلیک منی میں 95 فیصد سے زیادہ 500 اور 2000 کے نوٹ شامل تھے۔ آر بی آئی افسر بھی نام نہ چھاپنے کی شرط پر اعتراف کرتے ہیں کہ سرکولیشن سے غائب پیسہ بھلے ہی آفیشیل طور پر بلیک منی نہ مانا جائے لیکن اندیشہ اسی کا زیادہ ہے کہ اس رقم کا بڑا حصہ بلیک منی ہے۔
Published: undefined
بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق آر بی آئی افسر یہ مانتے ہیں کہ کالا دھن جمع کرنے میں سب سے زیادہ استعمال بڑے ڈینامنیشن یعنی 500 اور 2000 کے نوٹوں کا استعمال ہوتا ہے۔ شاید اسی وجہ سے 2019 سے 2000 کے نوٹوں کی چھپائی ہی بند ہے۔ لیکن 500 کے نئے ڈیزائن کے نوٹوں کی چھپائی 2016 کے مقابلے 76 فیصد بڑھ گئی ہے۔ ماہرین مانتے ہیں کہ گھروں میں اس طرح جمع نقد مجموعی بلیک منی پر 2018 کی ایک رپورٹ اس بات کا اندیشہ بڑھا دیتی ہے کہ سرکولیشن سے غائب 9.21 لاکھ کروڑ کی رقم بلیک منی ہی ہو۔ اس رپورٹ کے مطابق سوئس بینک میں ہندوستانیوں کی بلیک منی 300 لاکھ کروڑ ہے۔ اس رقم کا 3 فیصد تقریباً 9 لاکھ کروڑ روپے ہی ہوتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز