نئی دہلی: امریکہ کے دورے پر گئے کانگریس رہنما راہل گاندھی مودی حکومت کو مسلسل ہدف تنقید بنا رہے ہیں۔ جمعرات (2 جون) کو راہل گاندھی نے پارلیمنٹ کی رکنیت کے معاملے پر ایک بار پھر مرکزی حکومت پر حملہ بولا اور کہا کہ جب سے انہوں نے اڈانی-ہنڈن برگ کا مسئلہ پارلیمنٹ میں اٹھایا ہے، تب سے انہیں بدلے میں ایک تحفہ (سزا) ملا ہے۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے کہا کہ وہ پہلے شخص ہیں جنہیں ہتک عزت کے معاملے میں سب سے بڑی سزا دی گئی ہے۔ کانگریس رہنما امریکی راجدھانی واشنگٹن کے نیشنل پریس کلب میں صحافیوں کے سوالوں کے جواب دے رہے تھے۔ اس سے پہلے بدھ (یکم جون) کو بھی راہل گاندھی نے پارلیمنٹ کی رکنیت منسوخ کیے جانے کے معاملے پر بیان دیا تھا۔
Published: undefined
پارلیمنٹ سے اپنی نااہلی کا حوالہ دیتے ہوئے راہل گاندھی نے صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ یہ لوک سبھا میں اڈانی-ہنڈن برگ تنازعہ پر ان کی تقریر کے بعد ہوا ہے۔ انہوں نے کہا ’’میں نے ایک سوال پوچھا اور میں 1947 کے بعد تاریخ میں ہتک عزت کے مقدمے میں سب سے بھاری سزا پانے والا ہندوستان کا پہلا شخص بن گیا!‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے مزید کہا ’’کسی کو بھی زیادہ سے زیادہ سزا نہیں دی گئی، وہ بھی اس وقت جب جرم کا ارتکاب پہلی مرتبہ کیا گیا ہو۔ اس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ پارلیمنٹ میں اڈانی کے بارے میں میری تقریر کے بعد مجھے نااہل قرار دیای جانا کافی دلچسپ ہے، تو آپ حساب لگا سکتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
واشنگٹن ڈی سی نیشنل پریس کلب میں اپوزیشن اتحاد پر بات کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ان کی پارٹی اتحادی اپوزیشن قوتوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔ اے این آئی کے سوال کے جواب میں راہل نے کہا کہ ان کی پارٹی تمام اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مستقل طور پر بات چیت کر رہی ہے، اس سلسلے میں بہت اچھا کام کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے کہا ’’حزب اختلاف بہت اچھی طرح سے متحد ہے اور یہ زیادہ مضبوطی سے متحد ہو رہی ہے۔ ہم تمام اپوزیشن (پارٹیوں) کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ وہاں بہت اچھا کام ہو رہا ہے۔‘‘ انہوں نے اس کی مشکل پر بھی تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ کئی مقامات ایسے ہیں جہاں ہم اپوزیشن کے ساتھ مقابلہ کر رہے ہیں، اس لیے کچھ لین دین ضروری ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ یہ کام ضرور ہو جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز