گجرات کانگریس کے کارگزار صدر ہاردک پٹیل نے آئندہ سال گجرات میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے تعلق سے ایک بات چیت کے دوران عآپ کو بی جے پی کی ’بی ٹیم‘ ٹھہرایا اور کہا کہ بی جے پی خوفزدہ ہے جس کی وجہ سے اس نے عآپ کو گجرات میں اپنی بی ٹیم بنا کر اتارا ہے تاکہ کانگریس کو شکست دی جا سکے۔
Published: undefined
یہ بات ہاردک پٹیل نے ’انڈین ایکسپریس‘ کے ساتھ بات چیت کے دوران کہی۔ انھوں نے بی جے پی اور عآپ کے درمیان قریبی رشتہ کے تعلق سے کچھ اہم باتیں بھی سامنے رکھیں۔ ہاردک پٹیل نے کہا کہ ’’عام آدمی پارٹی بی جے پی کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔ عآپ کا گجرات الیکشن لڑنا، بی جے پی مخالف ووٹوں کو کانگریس سے دور کرنے کے لیے بی جے پی کی سازش کا حصہ ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جب بی جے پی کو ڈر لگنے لگتا ہے تو وہ گجرات میں تیسرا فرنٹ کھڑا کرتی ہے۔ یہ کام بی جے پی ہر الیکشن میں کرتی ہے۔ چاہے وہ 2007 میں مہاگجرات جنتا پریشد ہو، 2012 میں گجرات پریورتن پارٹی ہو، یا پھر این سی پی ہو یا بی ایس پی، اور اب عام آدمی پارٹی۔‘‘
Published: undefined
دراصل بی جے پی اور کانگریس کے درمیان گجرات اسمبلی انتخابات میں سیدھی ٹکر ہونے والی تھی، لیکن عآپ نے بھی اپنے امیدوار کھڑے کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس فیصلہ سے گجرات اسمبلی الیکشن سہ رخی ہو گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہاردک پٹیل نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اس بات کا ثبوت بھی پیش کیا کہ بی جے پی کا عآپ سے قریبی رشتہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں جو کہہ رہا ہوں اس کو ثابت کرنے کے لیے میرے پاس ثبوتوں کی ایک فہرست ہے۔ عآپ کا بینر دو مہینے سے زیادہ وقت تک لگا ہوا ہے، جب کہ کانگریس کے بینر کو فوراً ہٹا دیا جاتا ہے۔ جوناگڑھ معاملہ کو دیکھیں، اس پر بھی ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ اگر اس میں ہمارے لیڈران کو شامل کرنا ہوتا تو سمن ہوتے اور پولیس ہمارے خلاف معاملے درج کرتی۔‘‘
Published: undefined
ہاردک پٹیل کا کہنا ہے کہ 2022 کے اسمبلی انتخابات میں گجرات کی حالت کانگریس کے لیے فائدہ مند ہے، اور بی جے پی کوشش کر رہی ہے کہ ووٹرس کانگریس کو ووٹ دینے سے پرہیز کریں۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس کے پاس گجرات میں 1.5 کروڑ یا اس سے زیادہ حامی ووٹر ہیں، جنھیں بی جے پی منتشر کرنا چاہتی ہے۔ سورت نگر نگم میں عآپ کی کامیابی کو لے کر کیے گئے ایک سوال کے جواب میں ہاردک نے کہا کہ ’’وہ ہماری غلطی تھی۔ کیونکہ ہم نے کچھ امیدواروں کو ٹکٹ دینے سے انکار کر دیا۔ ہماری تحریک کا اثر آج بھی دیہی علاقوں میں قائم ہے اور اس بار اگر ہم کوئی غلطی نہیں کرتے ہیں تو 2022 میں ہم جیت سکتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined