خیال کیا جاتا ہے کہ بھارت کے پاس 130 کے قریب جوہری ہتھیار ہیں جب کہ پاکستان تقریباً 150 تباہ کن ہتھیار رکھتا ہے۔ دونوں ممالک کے پاس طویل فاصلے کے میزائل بھی ہیں، جس کی بدولت بھارت کراچی، لاہور، اسلام آباد اور ملتان سمیت کئی پاکستانی شہروں کو نشانہ بنا سکتا ہے جب کہ پاکستانی میزائل نئی دہلی، ممبئی، بنگلور اور حیدرآباد سمیت کئی شہروں تک پہنچے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس صورتِ حال کے پیشِ نظر کئی ماہرین کا خیال ہے کہ اگر جنگ شروع ہوئی تو خدشہ ہے کہ یہ جوہری تصادم کی شکل اختیار کر جائے گی، جس کے نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر میں بھی اثرات مرتب ہوں گے۔
Published: 27 Feb 2019, 10:10 PM IST
تاریخ میں ایک مرتہ دنیا نے جوہری ہتھاروں سے ہوئی عظیم تباہی کے مناظر دیکھے ہیں۔ امریکہ نے 1945 میں دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپان کے دو شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر جوہری بموں کا استعمال کیا تھا۔ ان دونوں شہروں کے نام ہی آج جوہری ہتھیاروں کی تباہی کی علامت بن چکے ہیں۔ اس واقعہ کی یاد آتے ہی جاپان اور دنیا کے لوگوں کی روحیں تک لرز جاتی ہیں۔
امریکی محققین کی 2007 کی ایک رپورٹ کے مطابق اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری جنگ ہوتی ہے اور اگر دونوں ممالک اس میں 15 کلو ٹن کے ایک 100 بم استعمال کرتے ہیں، تو ان کی زد میں آ کر دو کروڑ دس لاکھ افراد ہلاک ہوسکتے ہیں جب کہ اوزون کی جھلی بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ان دھماکوں کے اثرات سے ماحول میں زبردست تبدیلی رونما ہوسکتی ہے، جس سے دو ارب کے قریب انسان فاقہ کشی کا شکار ہو سکتے ہیں۔
ان تمام حقائق کے باوجود دونوں ممالک میں جنگی جنون عروج پر ہے۔ تاہم اس صورتِ حال پر امن پسندوں کی ایک قلیل اقلیت بہت پریشان ہے۔ معروف گلوکار جواد احمد نے جنگی جنون پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ جنگ اور تباہی کا مطالبہ کر رہے ہیں، سب سے پہلے انہیں جنگ میں بھیجا جائے تاکہ انہیں پتہ چلے کہ جنگ کیا ہوتی ہے۔
Published: 27 Feb 2019, 10:10 PM IST
ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے جواد احمد نے کہا، ’’فیس بک اور ٹویئٹر پر بیٹھ کرجنگ کے نعرے لگانا آسان ہے لیکن ایک عام آدمی کوئی جنگ نہیں چاہتا۔ وہ چاہتا ہے کہ وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ رہے، اپنی روزی روٹی کمائے۔ آپ پر اگر جنگ مسلط کی جائے تو وہ ایک مختلف بات ہے اور آپ کو اس وقت اپنا دفاع استعمال کرنا چاہیے۔ اس وقت تو ہر ایک لڑتا ہے لیکن اس طرح اپنے دشمن کو للکارنا کہ وہ آئے اور آپ پر حملہ کر کے دکھائے، یہ مناسب نہیں ہے۔‘‘
Published: 27 Feb 2019, 10:10 PM IST
کئی ناقدین جنگ کو ہتھیاروں کی صنعت سے جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ جنگ اس وقت تک ہوتی رہے گی جب تک یہ ہتھیار بنتے رہیں گے۔ جواد احمد ہتھیار سازی کو جنگوں کا ایک بڑا سبب قرار دیتے ہیں، ’’جنگ کی ایک سیدھی سی وجہ تو یہ ہے کہ کچھ سرمایہ دار قیمتی انسانی وسائل ہتھیاروں پر لگا رہے ہیں لیکن دنیا میں اصل مسائل تو بھوک، غربت، بے روزگاری اور مناسب رہائش کی عدم دستیابی ہے۔ جنگ سے اصل فائدہ شاید ان سرمایہ داروں کو ہو لیکن عام آدمی کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہے۔‘‘
Published: 27 Feb 2019, 10:10 PM IST
ناقدین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں چھ کروڑ سے زیادہ افراد خطِ غربت سے نیچے رہ رہے رہیں ہیں، 40 فیصد بچوں کی مکمل طور پر ذہنی نشوونما نہیں ہو پا رہی ہے جب کہ 38 فیصد کے قریب غذا کی عدم دستیابی کا شکار ہیں۔ بھارت میں سرکاری طور پر 243 ملین افراد خطِ غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں (غیر سرکای طور پر یہ تعداد 600 ملین ہے)، 35 فیصد سے زائد افراد مناسب غذا سے محروم ہیں جب کہ آبادی کے ایک بڑے حصے کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے۔
Published: 27 Feb 2019, 10:10 PM IST
اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے معروف شاعر محمود اظہر کاکہنا ہے کہ اگر دونوں ممالک کو کوئی جنگ کرنی ہے تو وہ غربت اور جہالت کے خلاف کریں۔ ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’دونوں ممالک کو جرمنی، پولینڈ، جاپان، اٹلی، فرانس، سابقہ سوویت یونین اور برطانیہ کی تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ ہمارے لوگوں کے پاس پینے کا صاف پانی تک نہیں ہے اور ہم جنگ کے ڈھول بجا رہے ہیں۔ میں میڈیا سے کہتا ہوں خدارا اس جنگی جنون کو نہ بڑھائیں ورنہ ہر طرف ہیروشیما اور ناگاساکی ہمیں ملے گا۔ مذاکرات کی میز پر آئیں اور اس کشیدگی کو ختم کریں۔‘‘
Published: 27 Feb 2019, 10:10 PM IST
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت میں پلوامہ حملے کے بعد سے لیکر اب تک کشیدگی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ بھارت کو کشمیر میں علیحدگی پسندی کا سامنا ہے، جہاں اب تک ہزاروںافراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ دونوں ممالک مسئلہ کشمیر پر 3 جنگیں لڑ چکے ہیں جب کہ اس کے علاوہ دو جوہری قوتوں کے درمیان کئی چھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔
Published: 27 Feb 2019, 10:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Feb 2019, 10:10 PM IST