قومی خبریں

بلڈوزر ایکشن پر ’سپریم‘ فیصلے کے بعد اکھلیش یادو، سپریا شرینیت اور چندر شیکھر آزاد جیسے لیڈران کا کیا رہا رد عمل!

چندرشیکھر آزاد نے کہا ’’یہ اترپردیش کی بی جے پی حکومت کے چہرے پر ایک طمانچہ ہے کہ آپ قصور ثابت ہوئے بغیر کسی کا گھر منہدم نہیں کر سکتے۔ میں اس کے لیے سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘‘

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ / آئی اے این ایس 

سپریم کورٹ کے ’بلڈوزر ایکشن‘ سے متعلق دیے گئے فیصلے کے بعد سیاسی لیڈران کے رد عمل آنے شروع ہو گئے ہیں۔ اپوزیشن لیڈران نے موجودہ حکومت کو شدید الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ دراصل سپریم کورٹ نے بدھ (13 نومبر) کو اپنے فیصلے میں کہا کہ ’’انتظامیہ عدلیہ کی جگہ نہیں لے سکتا اور قانونی عمل کے حوالے سے کسی بھی ملزم کے ساتھ متعصبانہ سلوک نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

کانگریس لیڈر سپریا شرینیت نے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر کہا کہ ’’سپریم کورٹ نے آج اپنا فیصلہ سنایا ہے اور یہ حقیقت میں بی جے پی حکومت کو آئینہ دکھانے جیسا ہے، خصوصاً اتر پردیش میں۔ پورے ملک میں بی جے پی حکومت کی جانب سے جو منمانی کارروائی کی جا رہی تھی، خواہ وہ اتر پردیش ہو یا مدھیہ پردیش، غیر قانونی ہے، ایسی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔ آپ کو ملزموں کو سزا دینے کا پورا حق ہے لیکن جبراً گھروں کو توڑنا اور معاشرے کو تقسیم کرنا غیر مناسب ہے۔ ’بلڈوزر جسٹس‘ نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ آئین ہے، قانون کی حکمرانی ہے اور اس ملک میں وہی چلے گا۔‘‘

Published: undefined

سیسا مؤ میں ضمنی اسمبلی انتخاب کے پیش نظر ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ ’’سپریم کورٹ نے اس (بی جے پی) حکومت کی علامت بن چکے بلڈوزر کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔ میں حکومت کے خلاف اس فیصلے کے لیے سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ جو لوگ گھر توڑنا جانتے ہیں اس سے آپ کیا امید کر سکتے ہیں؟ کم از کم آج ان کا بلڈوزر گیراج میں کھڑا رہے گا، اب کسی کا گھر نہیں ٹوٹے گا۔ حکومت کے خلاف اس سے بڑا فیصلہ کیا ہو سکتا ہے؟ ہمیں عدالت پر پورا بھروسہ ہے، ایک روز ہمارے رکن اسمبلی رہا ہو کر ہمارے درمیان آئیں گے اور ویسے ہی کام کریں گے جیسے پہلے کرتے تھے۔‘‘

Published: undefined

آزاد سماج پارٹی کے صدر چندر شیکھر آزاد نے کہا کہ ’’یہ اترپردیش کی بی جے پی حکومت کے چہرے پر ایک طمانچہ ہے کہ آپ قصور ثابت ہوئے بغیر اور عدالت کے حکم کا انتظار کیے بغیر کسی کا گھر منہدم نہیں کر سکتے۔ میں اس کے لیے سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘‘ دوسری جانب دہلی کے وزیر اور عآپ لیڈر سوربھ بھاردواج نے کہا کہ ’’یہ ملک آئین سے چلتا ہے، کسی کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔ بلڈوزر کارروائی کے نام پر چل رہی یہ ’دادا گری‘ غیر قانونی ہے۔ جہاں بھی بلڈوزر کارروائی ہو رہی ہے، وہاں کی حکومت اور ریاستوں کے ہائی کورٹ کو پہلے ہی اس کا نوٹس لینا چاہیے تھا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined