عدالت عظمیٰ نے بابری مسجد اور رام مندر اراضی تنازعہ سے متعلق تاریخی فیصلہ آج سنایا جس میں شیعہ وقف بورڈ کے ساتھ ساتھ نرموہی اکھاڑا کے دعویٰ کو خارج کر دیا گیا۔ 40 دنوں کی سماعت کے دوران نرموہی اکھاڑا نے دعویٰ کیا تھا کہ ’رام للا‘ کا مقدمہ خارج کیا جائے اور ایودھیا میں متنازعہ زمین اسے دی جائے کیونکہ وہ رام للا کا واحد ’شبیت‘ یعنی مرید ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے پہلے بھی کہا تھا کہ’شبیت‘کا دعویٰ کبھی دیوتا کے منافی نہیں ہو سکتا۔
Published: 09 Nov 2019, 1:30 PM IST
ایودھیا معاملہ کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اگر نرموہی اکھاڑا رام للا وراجمان کے مقدمے کو لڑ رہا ہے تو وہ رام للا کی ملکیت کے خلاف جا رہا ہے۔ وہ عدالت سے دیوتا کے مقدمے کو خارج کرنے کے لیے کہہ رہا ہے۔ نرموہی اکھاڑا نے دعویٰ کیا تھا کہ متنازعہ مقام پر وہ رام للا کا واحد شبیت یعنی رام للا کا بھکت ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو اکھاڑا 2.77 ایکڑ متنازعہ زمین پر ملکیت نہیں رکھ سکتا۔ حالانکہ نرموہی اکھاڑا کی جانب سے بحث کر رہے سینئر وکیل سشیل جین نے عدالت کے تبصرہ پر کہا تھا کہ اکھاڑا ’شبیت‘ کے ناطے ملکیت کا قبضہ دار رہا ہے، اس لیے اس کے حقوق ختم نہیں ہو جاتے۔
Published: 09 Nov 2019, 1:30 PM IST
مقدمہ پر سماعت کے دوران ایک وقت ایسا بھی آیا جب نرموہی اکھاڑے کے وکیل سشیل جین سے عدالت نے کہا کہ ’’آپ کو اپنے شبیت کے حقوق ثابت کرنے کے لیے ہمیں ثبوت دکھانے ہوں گے۔ ہمیں اس سے متعلق ثبوت دکھائیے۔‘‘ اس پر جین نے کہا تھا کہ کسی دیگر فریق نے اکھاڑا کے دیوتا کے شبیت ہونے کے دعوے کو چیلنج نہیں کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میرے پاس زبانی ثبوت (گواہ کے) ہیں، جنھیں دیگر فریق نے چیلنج پیش نہیں کیا۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہاتھا کہ 1982 میں ایک ڈکیتی پڑی تھی جس میں اکھاڑے کے ریکارڈ گم ہو گئے تھے۔
Published: 09 Nov 2019, 1:30 PM IST
بہر حال، ان حجتوں اور دلیلوں کو سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا اور آج یعنی 9 نومبر کو اپنے فیصلے میں نرموہی اکھاڑا کا دعویٰ یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا کہ نرموہی اکھاڑا رام للا کی مورتی کا شبیت یا مرید نہیں ہے۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ نرموہی اکھاڑا کا دعویٰ قانونی مدت کار کے تحت بندھا ہوا ہے۔
Published: 09 Nov 2019, 1:30 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Nov 2019, 1:30 PM IST