سسولی: مظفر نگر ضلع میں واقع قصبہ سسولی کو کسانوں کی راجدھانی کہا جاتا ہے۔ کسانوں کے حقوق کے لئے آواز اٹھانے والی تنظیم بھارتیہ کسان یونین (بی کے ڈی) کا صدر دفتر سسولی میں ہی ہے۔ اتر پردیش میں کسانوں کی سب سے بڑی اس تنظیم کے دفتر میں کسانوں کے لئے جد و جہد کرنے میں جان گنوانے والے لوگوں کی تصاویر لگی ہیں اور ان پر شہید لکھا ہوا ہے۔ بھارتیہ کسان یونین کے بانی آنجہانی مہیندر سنگھ ٹکیت سسولی کے ہی رہائشی تھے اور ان کی قیادت میں کسانوں نے کئی بار اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا تھا۔ مہیندر سنگھ ٹکیت کے فرزند نریش ٹکیت اب اس تنظیم کے صدر ہیں۔ اترپردیش کے ایک وزیر اعلیٰ کو کروے (مٹی کے برتن) میں پانی پلانے اور پوری طاقت لگاکر بھی چودھری ٹکیت کو گرفتار نہ کر پانے جیسے واقعات کی وجہ سے سسولی اکثر زیر بحث رہا کرتا تھا۔
Published: 06 Jun 2020, 9:11 PM IST
اسی سسولی کے ایک کسان اوم پال نے گنے کی پرچی نہ ملنے پر معاشی حالت خراب ہونے پر خود کشی کر لی۔ مغربی اتر پردیش میں رونما ہونے والے اس واقعہ نے علاقہ میں ہلچل پیدا کر دی ہے۔ کسان سوال کر رہے ہیں کہ اگر سسولی میں بھی ایسا المناک واقعہ پیش آ سکتا ہے تو کسان حقیقت میں بہت بڑے بحران سے دو چار ہیں۔
Published: 06 Jun 2020, 9:11 PM IST
گنے کی کھیتی کرنے والے کسان کے خاندان میں دو بیٹیاں اور بیوی ہے۔ اس کا گنا کھیت میں کھڑا خشک ہو رہا تھا جس سے وہ ذہنی طور پر پریشان تھا۔ قصبہ سسولی اتر پردیش کے گنا وزیر سریش رانا کے حلقہ انتخاب کے بہت نزدیک ہے ایسے حالات میں چودھری مہیندر سنگھ ٹکیت کے گاؤں کے ایک کسان کی طرف سے ٖخودکشی کر لینا مرکزی اور ریاستی حکومت کی پالیسیوں پر سوال کھڑے کرتا ہے۔ کسان کی موت کے بعد موقع پر پہنچے وزیر سنجیو بالیان اور دیگر رہنماؤں کی کاوشوں سے اوم پال کے اہل خانہ کو 5 لاکھ روپے کی امداد تو مل گئی مگر اسی طرح کے مسائل سے دو چار دوسرے کسانوں کو کوئی راہ نظر نہیں آتی۔
Published: 06 Jun 2020, 9:11 PM IST
سسولی کی نئی بستی، پٹی چودھریان کے رہنے والے اوم پال 55 سال کے تھے۔ وہ اپنے تینوں بھائیوں سمیت تقریباً 35 بیگھہ زمین پر کھیتی کرتے تھے۔ جمعرات کی دوپہر کو تقریباً 3 بجے وہ ھیل پر گیا مگر واپس نہیں آیا۔ بعد میں شمشان گھاٹ روڈ پر واقعہ ایک کھیت میں اس کی لاش پھندے پر لٹکتی ہوئی برآمد ہوئی۔ کسان رہنما اجیت راٹھی نے بتایا کہ ان کی ڈھائی بیگھہ زمین پر گنا کھڑا تھا۔ کھتولی شوگر مل نے پیرائی بند کرنے کا انتباہ جاری کر دیا اور گاؤں میں لگے تول کے کانٹے بھی اکھاڑ لئے گئے۔ ادھر کولہو مالکان نے بھی گنا خریدنے سے منع کر دیا۔ اس سے اوم پال تناؤ میں آ گیا اور اس نے خود کشی کر لی۔ مہلوک اوم پال کے بھائی جے ویر کی طرف سے کھتولی شوگر مل کے نائب صدر ڈاکٹر اشوک کمار اور جنرل منیجر کلدیپ راٹھی کے خلاف تھانہ میں تحریر دی ہے۔
Published: 06 Jun 2020, 9:11 PM IST
بی کے ڈی کے صدر چودھری نریش ٹکیت نے خودکشی کرنے والے کسان کی ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرتے ہوئے کہا ’’غریب کسان نے اپنی جان دے دی۔ چھوٹے ہی نہیں بڑے کسان بھی آج مصیبت میں ہیں، کسانوں کے اس سے برے حالات اور کیا ہو سکتے ہیں۔ اس کے لئے حکومت ذمہ دار ہے۔ فصلوں کے واجب داموں نہ ملنے، پیمنٹ نہ ہونے، بجلی کے بل زیادہ آنے جیسے مسائل سے گھرے کسان خود کشی جیسے اقدام اٹھانے پر مجبور ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ بجلی کے بل معاف کر دئے جائیں اور غریب کسانوں کو مفت میں بجلی فراہم کی جائے۔ معاشی طور پر کمزور کسانوں کی نشاندہی کر کے حکومت کو ان کی ہر ممکن مدد کرنی چاہئے۔‘‘
Published: 06 Jun 2020, 9:11 PM IST
سماجوادی پارٹی کے رہنما چندن چوہان نے کہا ’’اوم پال کی گنے کی فصل کھیت میں سوکھ رہی تھی اور گنا کوئی نہیں خرید رہا تھا۔ وہ لگاتار تناؤ میں تھا۔ کسانوں کے ہزاروں کروڑ روپے دباکر کئی چینی ملیں بند ہو چکی ہیں۔ پھولی کی کھیتی برباد ہو چکی ہے، تربوز اور خربوزوں کی کھیتی کرنے والے کسان اس بار تباہ ہو گئے ہیں۔ کسان اس وقت ذہنی طور پر بہت پریشان ہیں۔‘‘
Published: 06 Jun 2020, 9:11 PM IST
ادھر، انتظامیہ کی طرف سے ان انزامات کی تردید کی جا رہی ہے۔ مظفرنگر کی ضلع مجسٹریٹ سیلوا کماری کی جاری کی گئی ویڈیو کے مطابق کسان کا بنیادی کوٹہ 143 کوئنٹل ہے اور مارچ میں اضافی 13.4 کوئنٹل جاری کیا گیا ہے۔ کل 156.4 کوئنٹل بیسک کوٹہ جاری ہوا ہے۔ اس میں کسان نے 149 کوئنٹل گنے کی ترسیل کی ہے۔ نو کوئنٹل کی پرچی پر کسان کو 7 اپریل کو بھی جاری کی گئی تھی۔ کسان نے اپنے کوٹے سے 20 کوئنٹل گنے کی فراہمی نہیں کی۔ ضلع مجسٹریٹ کا کہنا ہے کہ اس خود کشی کی وجوہات خاندان میں رنجش ہونا ہے، واقعہ کی جانچ کی جا رہی ہے۔
Published: 06 Jun 2020, 9:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Jun 2020, 9:11 PM IST