’آدھار‘ میں موجود لوگوں کی نجی معلومات چوری ہونے کی خبروں کے درمیان یو آئی ڈی اے آئی نے ورچوئل آئی ڈی نظام شروع کرنے کا اعلان تو کر دیا لیکن کئی لوگ اس بات کو لے کر پریشان ہیں کہ آخر یہ ورچوئل آئی ڈی کس طرح بنائی (جنریٹ)جائے گی اور یہ نجی معلومات کے چوری ہونے سے کیسے بچا پائے گی۔ دراصل یو آئی ڈی اے آئی نے اس سلسلے میں فی الحال کوئی تفصیلی وضاحت پیش نہیں کی ہے اور جس 16 ہندسہ والے نمبر کے جنریٹ ہونے کی بات کی جا رہی ہے اس سلسلے میں بھی فی الحال کسی تیار خاکہ کے بارے میں نہیں بتایا گیا ہے۔ لیکن عام طور پر ورچوئل آئی ڈی جنریٹ کرنے کا جو طریقہ ہے اس کے مطابق یو آئی ڈی اے آئی اپنی ویب سائٹ پر اس کا آپشن دے گا اور یہ آپشن یکم مارچ سے کام کرے گا۔
یو آئی ڈی اے آئی کی ویب سائٹ پر موجود اس ممکنہ آپشن کا استعمال کر کے کوئی بھی آدھار کارڈ ہولڈر 16 ہندسوں پر مبنی ورچوئل آئی ڈی حاصل کر سکتا ہے۔ اس 16 ہندسوں والے ورچوئل آئی ڈی کو وہ بطور شناختی نمبر کسی بھی ایجنسی کو دے سکتا ہے اور اس ورچوئل آئی ڈی کے بارے میں جو خاص بات بتائی جا رہی ہے وہ یہ ہے کہ اس سے صرف نام، پتہ اور تصویرسے متعلق ہی ایجنسیوں کو معلوم ہو سکے گا جو کہ شناخت کے لیے کافی ہوتی ہیں۔ بقیہ چیزیں مثلاً آدھار نمبر، فنگر پرنٹ، آنکھوں کے ریٹینا وغیرہ سے متعلق معلومات اسے حاصل نہیں ہو سکیں گی۔
اس ورچوئل آئی ڈی کے بارے میں یو آئی ڈی اے آئی کے افسران کا کہنا ہے کہ آپ جتنی بار چاہیں اسے جنریٹ کر سکتے ہیں۔ گویا کہ اگر آپ 16 ہندسوں کا ورچوئل آئی ڈی نمبر بھول گئے ہیں یا کافی دنوں بعد اس کا استعمال کر رہے ہیں تو پہلے کی ہی طرح یو آئی ڈی اے آئی کی ویب سائٹ سے نیا آئی ڈی جنریٹ کر سکتے ہیں۔ نئے ورچوئل آئی ڈی کے جنریٹ ہوتے ہی پرانا آئی ڈی خود بخود بے کار ہو جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined