مغربی بنگال میں مال گاڑی اور کنچن جنگا ایکسپریس کے درمیان ہوئے تصادم سے متعلق جانچ رپورٹ سامنے آ گئی ہے۔ اس حادثہ کی شروعاتی جانچ میں انکشاف ہوا ہے کہ مال گاڑی کی لوکو پائلٹ ٹیم اور جلپائی گوڑی ڈویژن کے ٹرانسپورٹیشن ڈپارٹمنٹ کی لاپروائی کے سبب حادثہ پیش آیا۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ پیر کے روز ایک مال گاڑی نے پیچھے سے کنچن جنگا ایکسپریس کو دارجیلنگ ضلع کے پھانسی دیوا علاقے میں پیچھے سے ٹکر مار دی تھی۔ اس حادثہ میں 10 لوگوں کی موت ہو گئی تھی جبکہ درجنوں مسافر زخمی بھی ہوئے تھے۔ مہلوکین میں مسافر ٹرین کا گارڈ اور مال گاڑی کا ڈرائیور بھی شامل ہے۔
Published: undefined
حادثہ کے بعد ہی ریلوے بورڈ کی چیئرپرسن جیہ ورما سنہا نے اپنے ایک بیان میں واضح طور پر کہا تھا کہ مال گاڑی کے ڈرائیور نے سگنل کو نظر انداز کیا، جس کی وجہ سے یہ دردناک حادثہ پیش آیا۔ ریلوے سیفٹی کے کمشنر نے اس حادثے کی جانچ شروع کی تھی جس کے لیے ریلوے نے چھ سینئر افسران کی ایک ٹیم بنائی۔ اب جانچ کمیٹی نے اپنی شروعاتی رپورٹ داخل کر دی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق 5 افسران نے اخذ کیا ہے کہ حادثے میں مال گاڑی کے ڈرائیور نے سگنل کی خلاف ورزی کی، ساتھ ہی رفتار کی حد سے متعلق بھی اصول کی خلاف ورزی ہوئی۔ ایک دیگر افسر کا کہنا ہے کہ نیو جلپائی گوڑی ریل ڈویژن کے ٹرانسپورٹیشن محکمہ کی لاپروائی ہے اور وہ رانی پاترا اور چترہاٹ جنکشن کے روٹ کو محفوظ کرنے کے لیے ضروری قدم نہیں اٹھا سکا۔
Published: undefined
جانچ کمیٹی کے بیشتر اراکین کا ماننا ہے کہ مال گاڑی کے ڈرائیور نے اصولوں پر عمل نہیں کیا اور خطرناک طریقے سے آٹومیٹک سگنل کو پار کیا، ساتھ ہی ٹرین کی رفتار اصول کے مطابق جتنی ہونی چاہیے، اس سے زیادہ رکھی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ دونوں ٹرینوں کی ٹکر ہو گئی۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ حادثہ کے بعد نیو جلپائی گوڑی ڈویژن کے چیف لوکو انسپکٹر نے بتایا کہ 17 جون کی صبح 5.50 بجے آٹومیٹک اور سیمی آٹومیٹک سگنل کام نہیں کر رہے تھے۔ ایسی حالت میں اصولوں کے مطابق پورے سیکشن (رانی پاترا سے لے کر چترہاٹ جنکشن) کو پوری طرح سے بلاک سسٹم میں بدلا جانا چاہیے تھا اور سیکشن پر ایک وقت میں ایک ہی ٹرین کو گزرنے کی اجازت دی جانی چاہیے تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined