مغربی بنگال کے علی پور دوار ضلع کے پھالا کاٹا بلاک کے دھرنی پور علاقہ میں چھ سالہ بچی کی عصمت دری کرنے کے بعد قتل کر دیے جانے کے معاملے نے طول پکڑ لیا ہے۔ واقعہ کے بعد پورے علاقہ میں ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ اس درمیان شدید غصہ میں مبتلا بھیڑ نے ملزم نوجوان کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کرنے کے بعد اس کے گھر کو بھی آگ کے حوالے کر دیا ہے۔
حالات سے نپٹنے کے لیے علاقہ میں کثیر تعداد میں پولیس جوان تعینات کر دیے گئے ہیں۔ جانکاری کے مطابق ملزم اسی علاقے کا رہنے والا تھا۔ وہ جب بچی کی لاش کو تالاب میں پھینک کر آ رہا تھا تو لوگوں نے اس کو پکڑ لیا۔ اس کے ہاتھوں میں خون لگے تھے جو اس کی غلط حرکت کی گواہی دے رہے تھے۔
Published: undefined
خبروں کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ بچی صبح سے لاپتہ تھی۔ کنبہ کے لوگ اس کی تلاش کر رہے تھے۔ اسی دوران ایک شخص کے ہاتھ میں خون لگا دیکھ کر لوگوں کو شک ہوا اور وہ اس کو پکڑ کر اس کے گھر لے گئے۔ وہاں جانے پر لوگوں نے دیکھا کہ خون سے شرابور بچی کے کپڑے پڑے تھے۔ پوچھ تاچھ کے بعد اس نے قبول کیا کہ بچی کے ساتھ آبروریزی کرنے کے بعد اس نے اس کا قتل کر دیا اور لاش کو تالاب میں پھینک کر ثبوت مٹا رہا تھا، اتنا سنتے ہی لوگوں نے اس کی زبردست پٹائی شروع کر دی۔
اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچی اور اسے کسی طرح بچا کر اسپتال لے گئی جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ واقعہ کے بعد پورے علاقے میں کشیدگی پھیلی ہوئی ہے۔ تالاب سے بچی کی لاش کو برآمد کرکے پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔
Published: undefined
دوسری طرف مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کے دو اراکین اسمبلی پر اپنی ہی پارٹی رہنماؤں اور حامیوں کے ذریعہ حملہ کرنے کا ایک معاملہ سامنے آیا ہے۔ حملے کا پہلا واقعہ شمالی 24 پرگنہ ضلع کے مناکھاں کی رکن اسمبلی اُوشا رانی منڈل اور ان کے حامیوں کے ساتھ پیش آیا ہے۔ وہیں حملے کا دوسرا معاملہ سندیش کھالی کے ٹی ایم سی ایم ایل اے سوکمار مہتو کے ساتھ رونما ہوا ہے۔ ان کی گاڑی پرحملہ ہوا۔
خاص بات یہ ہے کہ دونوں ہی معاملوں میں الزام ٹی ایم سی رہنماؤں اور ان کے حامیوں پر ہی لگا ہے۔ اوشا رانی نے اس حملے کے پیچھے ضلع کے ہروآ تھانہ میں ایک شکایت درج کرائی ہے۔ وہیں سوکمار نے حملے کا الزام ہاٹ گاچھی گرام پنچایت کے نائب مکھیا پر لگایا ہے۔ انہوں نے نجاٹ پولیس اسٹیشن میں شکایت بھی درج کرا دی ہے۔ حالانکہ جن لوگوں کے خلاف شکایت درج کرائی گی ہے انہوں نے خود کو بے قصور بتایا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز