مغربی بنگال کی جیلوں میں بند خاتون قیدیوں کے حاملہ ہونے کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے۔ گزشتہ ہفتہ ہی عدالت عظمیٰ نے اس معاملے میں نوٹس لیا تھا۔ اب اس تعلق سے سپریم کورٹ کو مطلع کیا گیا ہے کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران مغربی بنگال کی جیلوں میں 62 بچوں کی پیدائش ہوئی، اور جنم دینے والی بیشتر خاتون قیدی تھیں۔
Published: undefined
دراصل جیلوں میں غیر انسانی روش کے معاملے میں سینئر وکیل گورو اگروال بطور نیائے متر کورٹ کی مدد کر رہے ہیں۔ انھوں نے عدالت کو بتایا کہ انھیں پولیس افسران کے ذریعہ مغربی بنگال میں حراست میں رہتے ہوئے خاتون قیدیوں سے پیدا ہوئے بچوں سے متعلق جانکاری ملی تھی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران مغربی بنگال کی جیل میں 62 بچے پیدا ہوئے ہیں۔
Published: undefined
حالانکہ کورٹ میں داخل ایک عرضی نامہ میں کہا گیا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے بیشتر خاتون قیدی پہلے سے ہی حاملہ تھیں اور پھر جب انھیں جیل میں بند کیا گیا تو وہیں بچے کی پیدائش ہوئی۔ کچھ معاملوں میں خاتون قیدی پیرول پر باہر گئی تھیں اور حاملہ ہو کر واپس لوٹیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ گورو اگروال نے جیلوں میں مبینہ غیر انسانی حالات سے متعلق ایک معاملے میں درخواست داخل کی۔ انھوں نے کہا کہ جیلوں یا خواتین کے لیے بیرک میں سیکورٹی ترکیبوں کو سمجھنے کے لیے انھوں نے راجستھان، ہریانہ اور دہلی کے جیل افسران کے ساتھ بات چیت کی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ بات چیت سے ایسا لگتا ہے کہ دہلی کی تہاڑ جیل سمیت کچھ مقامات پر خواتین کے لیے الگ جیل موجود ہیں۔ ان جیلوں میں صرف خاتون افسر ہیں اور کسی بھی مرد ملازم کو اندر جانے کی اجازت نہیں ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے 9 فروری کو مغربی بنگال کی جیلوں میں خاتون قیدیوں کے حاملہ ہونے کے الزامات پر نوٹس لیا تھا۔ اس کے بعد عدالت نے گورو اگروال کو اس پر غور کرنے اور ایک رپورٹ سونپنے کے لیے کہا تھا۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے 8 فروری کو ایک متعلقہ معاملے کو مجرمانہ امور کی ڈویژنل بنچ کو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا، جب ’نیائے متر‘ نے دعویٰ کیا تھا کہ مغربی بنگال کے اصلاح گھروں میں بند کچھ خاتون قیدی حاملہ ہو گئی تھیں اور کئی بچوں کی پیدائش ہوئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز