رافیل معاہدہ پر کانگریس صدر راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر سخت حملہ کرتے ہوئے پریس کانفرنس میں ان پر کئی سنگین الزامات عائد کیے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ فرانس کے سابق صدر فرینکوئس اولاند نے جو الزام لگایا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے رافیل معاہدے میں بدعنوانی کی ہے، چوری کی ہے، اس کا جواب پی ایم مودی کو دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جس رافیل طیارہ کا یو پی اے حکومت نے 526 کروڑ روپے میں سودا کیا تھا وہ انل امبانی کی مدد کرنے کے لئے 1600 کروڑ روپے میں خریدا گیا۔
Published: 22 Sep 2018, 6:03 PM IST
راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ اولاند نے بتایا ہے کہ انل امبانی کو جو ہزاروں کروڑ روپے کا معاہدہ ملا وہ وزیر اعظم مودی کے کہنے پر دیا گیا تھا۔ اس کا صاف مطلب ہے کہ اولاند وزیر اعظم مودی کو چور کہہ رہے ہیں اور وزیر اعظم مودی کے منھ سے ایک لفظ نہیں نکل رہا ہے۔ وزیر اعظم کو ملک کے عوام کو جواب دینا چاہئے ورنہ ملک کے عوام کے ذہن میں یہ بات گھس جائے گی کہ ملک کا چوکیدار چور ہے۔
Published: 22 Sep 2018, 6:03 PM IST
دراصل رافیل معاہدہ کا فیصلہ وزیر اعظم جی نے لیا ہے اور فائدہ اسی شخص کو ملا ہے جو وزیر اعظم جی کے ساتھ نمائندہ وفد میں فرانس گیا تھا۔ یہ حقیقت اب کسی سے پوشیدہ نہیں کہ رافیل معاہدہ پر نرملا سیتارمن، منوہر پاریکر نے دستخط نہیں کیا بلکہ اس معاہدہ پر خود وزیر اعظم نریندر مودی نے دستخط کیا ھتا۔ پی ایم نریندر مودی نے معاہدہ انل امبانی کی ریلائنس کو دلایا اور اس معاہدہ سے 30 ہزار کروڑ روپے کا پورا فائدہ اپنے دوست امبانی کو دلا دیا۔ انل امبانی کی کمپنی 45 ہزار کروڑ روپے کے قرض میں ڈوبی ہوئی تھی اور اس کی مدد کرنے کے لیے ہی پی ایم مودی نے رافیل معاہدہ کا سہارا لیا۔
راہل گاندھی نے کہا کہ وزیر دفاع نرملا سیتارمن نے پہلے کہا کہ وہ رافیل کی قیمت بتائیں گی، پھر کہا کہ نہیں بتا سکتی، یہ ٹاپ سیکرٹ ہے۔ فرانس کے صدر نے کہا کہ ہوائی جہاز کی قیمت بتانے سے متعلق کوئی رازداری نہیں ہے۔ یہ بیان مودی حکومت کے جھوٹ کو ظاہر کر رہی ہے۔ جس شخص پر ملک کے نوجوانوں نے بھروسہ کیا تھا اس شخص نے ملک کے لوگوں کا بھروسہ توڑا ہے۔ رافیل کے معاملے میں صد فیصد بدعنوانی ہوئی ہے۔
پریس کانفرنس میں راہل گاندھی نے کہا کہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کی مدد کرنا چاہتا ہوں، وزیر اعظم دفتر کی مدد کرنا چاہتا ہوں اور اسی لیے پی ایم مودی سے یہ مطالبہ کر رہا ہوں کہ وہ ملک کے سامنے آ کر سابق فرانسیسی صدر کے الزامات پر صفائی پیش کریں۔ لیکن وہ ایسا نہیں کر رہے ہیں۔ وہ ملک کے سامنے آ کر کچھ نہیں کہہ رہے ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ لوگ ایک کے بعد ایک جھوٹ بول رہے ہیں۔
اس دوران راہل گاندھی نے ایک اور بڑا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایچ اے ایل (ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ) سے یہ معاہدہ چھین کر انل امبانی کی کمپنی کو دے دیا گیا۔ کہا گیا کہ ایچ اے ایل کمپنی طیارہ بنانے کے لیے اہل نہیں تھی لیکن کمپنی کے سابق سربراہ نے خود سامنے آ کر اس بات سے صاف انکار کیا کہ ایچ اے ایل کمپنی جہاز بنانے کے لیے تیار تھی۔ انل امبانی نے معاہدہ کے 12 دن پہلے ایک کمپنی بنائی۔ انل امبانی کی کمپنی نے کبھی زندگی میں ہوائی جہاز نہیں بنایا اس کے باوجود ملک کی سیکورٹی کے لیے بے حد اہم معاہدہ کے لیے ان کی کمپنی کا انتخاب کیا گیا۔
Published: 22 Sep 2018, 6:03 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Sep 2018, 6:03 PM IST
تصویر: پریس ریلیز