راجستھان کے الور شہر اسمبلی سے بی جے پی کے رکن اسمبلی بنواری لال سنگھل جو مسلمانوں کے خلاف زہر فشانی کے لئے پہچانے جاتے ہیں، انہوں نے ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف زہر اگلا ہے۔ بنواری لال کا کہنا ہے کہ انہیں مسلمانوں کے ووٹ کی ضرورت نہیں ہے اور وہ انہیں اپنے گھر میں داخل بھی نہیں ہونے دیتے۔
بنواری لال الوار شہر سے رکن اسمبلی ہیں ، یہاں مسلمانوں میں میو طبقہ کی اکثریت ہے۔ میو مسلمانوں کے خلاف آگ اگلتے ہوئے بنواری لال نے کہا کہ بی جے پی کو میو سماج کے ووٹوں کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی وہ بی جے پی کو ووٹ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس 35 برادریاں (36ویں میو برادری کو چھوڑ کر ) ہیں تو مجھے کہاں پریشانی ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ میو سماج جرائم میں ملوث ہیں۔
اپنا ’درد ‘ بیان کرتے ہوئے بنواری لال نے کہا ’’میں ہندؤں سے کہنا چاہتا ہوں کہ ایسے روادار مت بنو۔ مسلم ناخواندہ اور گنوار لڑکی کو بھی پتہ ہےکہ ہندو لڑکے سے بات تک نہیں کرنی، شادی تو دور کی بات۔ جبکہ ہندو بہن ،بیٹی بڑی شان کے ساتھ مسلمانوں کے ساتھ بھاگ جاتی ہیں۔ باپ کے خلاف مقدمہ درج کرا دیتی ہیں۔‘‘ انہوں نےمزید کہا ’’جن لڑکیوں کو ہم آر اے ایس اور آئی اے ایس بنا رہے ہیں وہ چلی جاتی ہیں اور ایسے کتنے ہی واقعات رونما آ چکے ہیں۔ ‘‘
Published: 09 Apr 2018, 10:41 AM IST
انہوں نے کہا کہ ’’مسلم ان پڑھ لڑکی کو بھی معلوم ہے کہ اپنے مذہب کے مطابق شادی کرنی ہے جبکہ ہندو سماج کی پڑھی لکھی لڑکی سیکولر ہو جاتی ہے اور میو سماج کے لڑکوں سے شان سے شادی کرتی ہیں۔ اس کے بعد سال دو سال بعد جب مسلمان لڑکے عادت اور فطرت کے مطابق ان کا استحصال کرتے ہیں اور ان لڑکیوں کو گھر سے نکالا جاتا ہے تب انہیں سمجھ میں آتا ہے۔‘‘
سنگھل نے کہا ’’ہمارے لوگ آکر کہتے ہیں کہ میو سماج دیگر مسلمانوں سے علیحدہ ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ اس میں علیحدہ ہونے والی کون سی بات ہے! جتنے بھی طرح کے جرائم ہو سکتے ہیں ان سب میں میو سماج کے لوگ شامل ہوتے ہیں۔ ‘‘
میں میو سماج سے ووٹ مانگنے نہیں جاتا ہوں، مجھے یہ بھی پتہ ہے کہ یہ الور میں بی جے پی کو ووٹ نہیں دیتے۔اگر میں ان سے ووٹ کے لئے کہوں گا تو وہ مجھے ووٹ دیں گے، لیکن پھر ہمیں بدلے میں ان کے جرائم پر بھی پردہ ڈالنا ہوگا جو کہ میں نہیں چاہتا۔
واضح رہے کہ بنواری لال سنگھل نے یہ پہلا متنازعہ بیان نہیں دیا ہے۔ قبل ازیں وہ یہ کہہ چکے ہیں کہ ’’2030 تک مسلم طبقہ پورے ملک کی باگڈور اپنے ہاتھ میں لے لے گا کیوں کہ ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت مسلمانوں کی آبادی بڑھائی جا رہی ہے۔
Published: 09 Apr 2018, 10:41 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Apr 2018, 10:41 AM IST