اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی جانب سے دیے گئے متنازعہ نعرہ ’بنٹو گے تو کٹو گے‘ پر سیاسی لیڈران کے رد عمل کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ اپوزیشن پارٹیاں اس متنازعہ نعرہ پر شدید رد عمل کا اظہار تو کر ہی رہی ہیں، این ڈی اے کے کئی سرکردہ لیڈران نے بھی اس نعرہ کو غلط قرار دیتے ہوئے اس سے کنارہ کشی اختیار کی ہے۔ این ڈی اے میں شامل راشٹریہ لوک مورچہ کے صدر اور راجیہ سبھا رکن اوپیندر کشواہا نے بھی اس نعرہ پر اپنا منفی رد عمل پیش کیا ہے۔ بدھ کو پٹنہ میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ذاتی طور پر اس طرح کے نعروں کو میں بالکل بھی پسند نہیں کرتا۔ میں کبھی بھی اس طرح کے متنازعہ نعروں کی حمایت نہیں کر سکتا۔‘‘
Published: undefined
نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران اوپیندر کشواہا نے ملک میں جاری ووٹنگ کے حوالے سے کہا کہ ’’ملک میں جہاں کہیں بھی ووٹنگ ہو رہی ہے، وہاں سے خوش آئند خبریں آ رہی ہیں۔ ہر جگہ لوگ این ڈی اے کے حق میں ووٹ کر رہے ہیں۔‘‘ خاص طور سے انہوں نے بہار کے ضمنی انتخاب اور جھارکھنڈ کے اسمبلی انتخاب کو لے کر کہا کہ وہاں این ڈی اے کی جیت یقینی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’نتیش کمار نے عوام سے جو روزگار دینے کا وعدہ کیا تھا، اس کے مطابق ہی کام کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
اوپیندر کشواہا سے گزشتہ کل بی جے پی لیڈر ونود تاوڑے پر لگے رقم تقسیم کرنے کے الزام سے متعلق سوال کیا گیا، تو انہوں نے کہا کہ ’’یہ معاملہ قابل تحقیق ہے۔ تحقیق کے بعد ہی حقیقت سامنے آئے گی، اس سے قبل اس موضوع پہ کچھ کہنا مناسب نہیں ہے۔‘‘ ان سے جب بی جے پی لیڈر گری راج سنگھ کے بیان ’ہیمنت سورین رانچی کو کراچی بنا دیں گے ‘ سے متعلق ان کی رائے جاننے کی کوشش کی گئی تو انھوں نے کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined