سری نگر: کمیونٹی میڈیسن اسپیشلسٹ ڈاکٹر رؤف حسین نے ویکسین لگوانے کی تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا کی دوسری لہر کے نقطہ عروج کو ہم نے پار کیا ہے اور اب یہ لہر زوال پذیر ہے۔ تاہم انہوں نے ساتھ ہی کہا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے دوران کورونا پروٹوکال پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کورونا ختم ہونے والا نہیں ہے لہذا ہمیں معمول کی زندگی بسر کرنے کے لئے راستے تلاش کرنے ہیں۔
Published: undefined
موصوف نے ان باتوں کا اظہار محکمہ اطلاعات و رابطہ عامہ کے ہفتہ وار خصوصی ویڈیو پروگرام ’سکون‘ کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’کورونا کی دوسری لہر کا جو نقطہ عروج تھا ہم نے اس کو پار کیا ہے اب یہ لہر زوال پذیر ہے اور آنے والے ایک دو ہفتوں میں اس میں مزید کمی آئے گی‘۔ ان کا کہنا تھا کہ اس لہر کا نقطہ عروج ماہ مئی کا دوسرا حصہ ہی تھا۔
Published: undefined
موصوف ڈاکٹر نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بیچ تمام تر کورونا گائیڈ لائنز پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’اب جیسا کہ ان لاک ہو رہا ہے اس کے دوران لوگوں کا ملنا جلنا بڑھ سکتا ہے جس سے اس لہرمیں کمی واقع ہونے میں تھوڑا وقت لگے گا، کورونا گائیڈ لائنز پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے‘۔
Published: undefined
ڈاکٹر رؤف حسین نے کہا کہ ویکسین لگوانا سب سے اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’سال گزشتہ کورونا ویکسین دستیاب نہیں تھا لیکن امسال یہ ویکسین دستیاب ہے لہذا اس کو لگوانے کی اشد ضرورت ہے۔ ساری آبادی کو لگوانا چاہیے اور امید ہے کہ آنے والے دنوں میں 18 برس سے کم عمر کی آبادی کے لئے بھی ویکسین آئے گا‘۔
Published: undefined
کورونا کی تیسری لہر کے بارے میں پوچھے جانے پر موصوف ڈاکٹر نے کہا کہ ’کورونا کی تیسری لہر کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہی ہوگا لیکن اگر یہ لہر آئی تو ماہ نومبر کے بعد ہی آسکتی ہے اور اس کا اثر کم ہی ہوگا بشرطیکہ ویکسینیشن کی جائے اور کورونا پروٹوکال پر عمل کیا جائے‘۔ کورونا ٹیسٹس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ جس شخص کا ٹیسٹ منفی آتا ہے اس کے مثبت ہونے کے امکانات ہوسکتے ہیں لیکن جس کا ٹیسٹ مثبت آتا ہے وہ مثبت ہی ہوتا ہے۔
Published: undefined
موصوف نے کہا کہ جس کورونا مریض میں دس دنوں کے بعد کووڈ علامات نہیں ہوتی ہیں اس کو دوبارہ ٹیسٹ کرانے کی ضرورت نہیں ہے تاہم بنا بر احتیاط ایک ہفتے تک اس کو گھر میں الگ رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا ہمارے ساتھ ہی رہنے والا ہے اب یہ ختم ہونے والا نہیں ہے لہذا ہمیں اس کے بیچ زندگی گزارنے کے لئے راستے تلاش کرنے چاہیے اور اس کے لئے ویکسینیشن اور احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ایک راستہ ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز