بی جے پی کے خلاف متحد ہوئی 26 پارٹیوں پر مشتمل اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ سے جڑی ایک بڑی خبر سامنے آ رہی ہے۔ اپوزیشن اتحاد کا نام ’انڈیا‘ رکھے جانے پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے عدالت میں جو عرضی داخل کی گئی تھی، اس پر انتخابی کمیشن نے اپنا نظریہ پیش کیا ہے۔ دراصل ’انڈیا‘ نام کو لے کر دہلی ہائی کورٹ میں 30 ستمبر کو سماعت ہوئی اور اس دوران انتخابی کمیشن نے انتہائی اہم بیان دیا ہے۔ انتخابی کمیشن کا کہنا ہے کہ ہم عوامی نمائندہ ایکٹ 1951 کے تحت کسی بھی اتحاد کو ریگولیٹ نہیں کر سکتے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ بزنس مین گریش بھاردواج نے دہلی ہائی کورٹ میں مفاد عامہ عرضی داخل کر اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد کا نام ’انڈیا‘ رکھے جانے کو لے کر چیلنج کیا تھا۔ اس تعلق سے انتخابی کمیشن نے عدالت میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس (اِنڈیا) کے نام پر ہم کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ عوامی نمائندہ ایکٹ 1951 کے سیکشن 29اے کے مطابق اتحاد ’ریگولیٹ ادارے‘ نہیں ہوتے ہیں۔
Published: undefined
گریش بھاردواج کے ذریعہ داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ انتخابی کمیشن نے ’انڈیا‘ نام کا استعمال کیے جانے پر کوئی کارروائی نہیں کی، اس وجہ سے عدالت کا رخ کرنا پڑا۔ عرضی میں یہ بھی ذکر ہے کہ اپوزیشن پارٹیاں ’انڈیا‘ نام کا استعمال صرف ووٹ پانے کے لیے کر رہے ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کی میٹنگ بہار کی راجدھانی پٹنہ، کرناٹک کی راجدھانی بنگلورو اور مہاراشٹر کی راجدھانی ممبئی میں ہو چکی ہے۔ اس اتحاد میں کانگریس، ٹی ایم سی، شیوسینا یو بی ٹی، این سی پی، جنتا دل یو، آر جے ڈی، عآپ اور بایاں محاذ سمیت الگ الگ ریاستوں کی 26 مختلف پارٹیاں شامل ہیں۔ بنگلورو میں 18 جولائی کو ہوئی میٹنگ میں اس اتحاد نے اپنا نام ’انڈیا‘ رکھا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined