ایک طرف ہندوستان میں کورونا کا قہر جاری ہے، اور دوسری طرف دہلی بارڈرس پر نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک بھی چل رہی ہے۔ اس درمیان ایسی خبریں سامنے آئی ہیں کہ کسان مظاہرین آکسیجن کی گاڑیوں کو شہر میں نہیں جانے دے رہے ہیں۔ لیکن اس طرح کی خبروں کو مظاہرین کسان نے سرے سے مسترد کر دیا ہے اور اسے ’کسان تحریک‘ کو بدنام کرنے کی سازش ٹھہرایا ہے۔
Published: undefined
دراصل بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرویش ورما نے منگل کی شب الزام عائد کیا تھا کہ دہلی میں آکسیجن کی ڈھلائی کسانوں کے ذریعہ سڑک جام کر دیئے جانے کے سبب متاثر ہوئی ہے۔ کئی کسان تنظیموں کی نمائندگی کرنے والے سنیوکت کسان مورچہ نے بدھ کو کہا کہ تحریک کے پہلے دن سے ہی انھوں نے ایمرجنسی خدمات کے لیے ایک طرف کا راستہ کھلا چھوڑ رکھا ہے۔ سنیوکت مورچہ نے کہا کہ ’’ایک بھی ایمبولنس یا ضروری چیزوں کو نہیں روکا گیا ہے۔ کسان نہیں، بلکہ یہ سرکار ہے جس نے مضبوط بیریکیڈ لگا دیئے ہیں۔ کسان حقوق انسانی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور وہ ہر انسان کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے مورچہ نے کہا کہ کسانوں کے خلاف غلط تشہیر کی جا رہی ہے کہ انھوں نے سڑکیں جام کر دی ہیں اور دہلی میں آکسیجن نہیں آنے دے رہے ہیں۔ یہ بالکل غلط خبر ہے۔ ہاں، ہم مظاہرہ کر رہے ہیں، لیکن ہم کووڈ-19 مریضوں، کورونا جنگجوؤں یا عام شہریوں کے خلاف مظاہرہ نہیں کر رہے ہیں۔ ہم زراعت پر حکومت کی تفریق آمیز پالیسی کے خلاف ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined