مرادآباد: ملک اور آئین بچاؤ کے جذبے سے سرشار خواتین عیدگاہ میدان میں پورے جوش و خروش کے ساتھ ڈٹی ہوئی ہیں اور یہ اعلان بھی کر رہی ہیں کہ چاہے جو بھی ہوجائے جب تک حکومت سی اے اے جیسے کالے قانون کو واپس نہیں لیتی اور این آر سی سے اپنے قدم پیچھے نہیں ہٹاتی تب تک ہمارے قدم بھی آدھا انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
Published: undefined
عید گاہ میدان میں موجود ہندوستان کی ان بیٹیوں نے اپنے بلند حوصلوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ بتا دیا کہ ہم گھروں میں رہ کر صرف چولھا نہیں پھونکتی ہیں بلکہ ملک اور قوم کی فکر بھی ہر وقت ہمارے مدّنظر رہتی ہے۔ عورت ملک، سماج، آئین کے تحفظ اور اپنے حقوق کی لڑائی کے لئے میدان میں جب اتر آتی ہے تو پھر اسے کوئی روک نہیں سکتا۔
Published: undefined
مرادآباد عید گاہ کے میدان میں ہو رہے اس احتجاجی مظاہرے میں رات دن صرف کرنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ یوگی حکومت کے ضلع و پولس کے اعلیٰ افسران اس پُرامن احتجاج کو پہلے دن سے ہی ختم کرانا چاہتے ہیں جس کے لئے وہ ہماری ہی صفوں میں شامل چند مفاد پرست سیاست دانوں و سماج کے ٹھیکیداروں کا استعمال کر رہے ہیں۔ ضلع و پولس کے افسران کی یہ کوششیں ان کی ڈیوٹی کا ایک حصہ ہوسکتی ہیں، لیکن ہمیں شکایت ان ضمیر فروشوں سے ہے جو افسران کے غلام بنے ہوئے ہیں۔ یہ مفاد پرست سیاسی عروج تو عوام کے دم پر حاصل کرتے ہیں مگر کام عوام کے خلاف کرتے ہیں۔ لیکن وہ یہ سمجھ لیں کہ ہم لوگوں کی بدولت وہ اس لائق بنے ہیں کہ یہ افسران ان کو اپنے پاس بٹھاتے ہیں۔
Published: undefined
ان خواتین کا کہنا ہے کہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف پہلے دن سے ہی ملک بھر میں احتجاج بلند ہو رہے ہیں مگر مرادآباد کے چند سیاسی، سماجی اور مذہبی ٹھیکیداروں کی وجہ سے یہاں اس ملک مخالف قانون کے خلاف کوئی احتجاج نہیں ہو رہا تھا جس کو لے کر یہاں کے لوگوں میں زبردست مایوسی اور غصہ تھا۔
Published: undefined
ملک بھر میں ہو رہے احتجاجی مظاہروں کے بعد عوامی غصہ کا لاوا پھوٹ پڑا، خاص طور پر خواتین نے آئین بچاؤ تحریک اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے مرادآباد کے عید گاہ میدان کو ایک اور شاہین باغ میں تبدیل کردیا۔ اس احتجاجی مظاہرے سے جہاں ضلع و پولس کے افسران سکتہ میں آگئے، وہیں ان چند ٹھیکیداروں کے ہوش بھی اُڑ گئے جو آپنے آقاؤں سے یہ کہتے نہیں تھک رہے تھے کہ ہندوستان بھرمیں جو بھی ہو مرادآباد میں ہم کوئی بھی احتجاج نہیں ہونے دیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ پہلے ہی دن سے اس احتجاجی مظاہرے کو ختم کرائے جانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
Published: undefined
احتجاج کے پہلے دن کچھ سیاسی سماجی ٹھیکیداروں نے یہ کہتے ہوئے اپنے آقاؤں کو دلاسہ دیا کہ یہ چند مرد اور خواتین ہیں اور اس علاقے کی بھی نہیں ہیں، فکر کی کوئی بات نہیں ہے۔ مگر دیکھتے ہی دیکھتے چند لوگوں پر مشتمل یہ احتجاج عوامی جم غفیر میں تبدیل ہوگیا اور اگلے دن ہی یہ مفاد پرست خود بھی اس احتجاجی مظاہرے میں شامل ہونے کے لئے مجبور ہوگئے، مگر ایک دن بھی اس احتجاجی مظاہرے کو اُکھاڑ پھینکنے کی جستجو ان ضمیر فروشوں نے نہیں چھوڑی۔
Published: undefined
احتجاجی مظاہرے کی کمان سنبھالے ان خواتین کا الزام ہے کہ یہ ضمیر فروش اپنے ذاتی مفاد حاصل کرنے کے چکر میں ملک اور قوم کے ساتھ غداری کرنے میں لگے ہیں مگر ہم ان کو ان کے منصوبوں میں ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ عید گاہ کے اس احتجاجی مظاہرے کو بام عروج پر پہچانے والی اور مفاد پرستوں کو آئینہ دکھانے والی ان شیردل خواتین کی ہمت کو سلام کرتے ہوئے شہر کی کچھ سرکردہ شخصیات نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہماری یہ ماں بہنیں ملک کے آئین اور قوم کی سلامتی کے لئے ہر طرح کا آرام چھوڑ کر کھلے آسمان کے نیچے سینہ سپر کھڑی ہیں، افسوس ہے ان لوگوں پر جو اس احتجاجی مظاہرے میں ڈٹی ہوئی خواتین کی حوصلہ افزائی کرنے کی بجائے ان کی حوصلہ شکنی کرنے میں لگے ہیں۔ ایسے مفاد پرست و قوم کے غداروں کو قوم کبھی بھی معاف نہیں کرے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز