نئی دہلی: کانگریس کی جنرل سکریٹری اور انچارج اتر پردیش پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ کانگریس پارٹی پوری طاقت کے ساتھ پسماندگی، بے روزگاری، مہنگائی، خواتین کی سلامتی جیسے مسائل پر انتخابی میدان میں مقابلہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیرت ہے کہ انتخابات آ گئے مگر مایاوتی متحرک نظر نہیں آئیں، ہو سکتا ہے کہ ان پر بی جے پی حکومت کا دباؤ ہو!
Published: undefined
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’ہم پوری طاقت کے ساتھ انتخاب لڑ رہے ہیں۔ ترقی، مہنگائی، خواتین کی سلامتی جیسے اہم موضوعات پر بحث ہونی چاہئے، ایسے اہم موضوعات خصوصی طور پر کانگریس اٹھا رہی ہے۔ کانگریس عوام کی آواز اٹھا رہی ہے، امید ہے کہ اس کا نتیجہ بہتر ہوگا۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ ’’جب ایک جماعت 400 سیٹوں میں سے صرف 100 یا 200 سیٹوں پر انتخاب لڑتی ہے تو بات صاف ہے کہ جن سیٹوں پر وہ انتخاب نہیں لڑتی وہاں وہ کمزور ہو جاتی ہے۔ ہماری پارٹی کے لئے تنہا انتخابی میدان میں اترنا اور اپنی پارٹی کو مضبوط بنانا ضروری تھا۔‘‘
Published: undefined
پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’ہم کسی بھی طرح کی بحث کے لئے تیار تھے لیکن ایسی کوئی بحث نہیں ہوئی اور ہم تنہا ہی انتخاب لڑ رہے ہیں۔ ایک طرح سے یہ ہماری پارٹی کے لئے اچھا ہے۔ ہم نے کافی وقت سے یوپی میں زیادہ سیٹوں پر انتخاب نہیں لڑا ہے۔‘‘
Published: undefined
بعد از انتخابات اتحاد کے سوال پر کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا کہ یہ دروازہ بی جے پی کے لئے مکمل طور پر بند ہے اور دیگر جماعتوں کے لئے کھلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماجوادی پارٹی اور بی جے پی کسی حد تک ایک ہی طرح کی سیاست کر رہی ہیں اور دنوں کو اس طرح کی سیاست سے فائدہ ہو رہا ہے۔
Published: undefined
بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی پر تبصرہ کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’مجھے حیرت ہے کہ انتخابات آ گئے ہیں پھر بھی وہ متحرک نظر نہیں آئیں، ہو سکتا ہے کہ ان پر بی جے پی حکومت کا دباؤ ہو!‘‘
Published: undefined
دریں اثنا، پرینکا گاندھی نے انڈیا گیٹ پر روشن ’امر جوان جیوتی‘ کو بجھا کر منتقل کئے جانے پر کہا کہ انہیں سمجھ نہیں آتا کہ آخر حکومت کی منشا کیا ہے۔ اتنے برسوں کے بعد یہ امر جوان جیوتی کو بجھا کر کہیں اور لے جا کر کیا کرنا چاہتے ہیں؟ ہماری اتنے برسوں کی روایت رہی ہے کہ وہ مشعل کبھی نہیں بجھے گی، کم از کم اس کا تو احترام کیا ہوتا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز