دہلی میں جمنا ایک بار پھر پانی بڑھ رہا ہے ۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، جمنا نے خطرے کے نشان کو عبور کیا اور اس کی بلندی 206.26 میٹر ریکارڈ کی گئی۔ جمنا میں پانی کی سطح بڑھنے سے لوگوں کی پریشانی ایک بار پھر بڑھنے لگی ہے۔ اس بار کہانی جمنا یا دہلی تک محدود نہیں ہے۔ اس بار نوئیڈا اور غازی آباد جیسے شہروں میں بھی مسئلہ بڑھتا دکھائی دے رہا ہےاور اس کی وجہ ہنڈن ندی میں پانی کا بڑھنا ہے۔
Published: undefined
جمنا کا سیلابی پانی ابھی کم نہیں ہوا تھا کہ ایک اور ندی ہنڈن کے سیلاب سے نوئیڈا کے کئی علاقوں میں پانی آگیا۔ عجلت میں کسی نہ کسی طرح فائر ٹیم نے کچھ گھروں کو خالی کرایا۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ پانی کی سطح مزید بڑھ سکتی ہے، جس کو لے کر ضلعی انتظامیہ الرٹ ہو گئی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ کچھ دن پہلے بھی نوئیڈا کے سیکٹر 135 کے زیر آب علاقوں میں پانی آیا تھا۔ چند دنوں کے بعد جب پانی کی سطح کم ہوئی تو وہاں رہنے والے اپنے علاقوں کو واپس چلے گئے۔ لیکن آج صبح دوبارہ پانی بڑھنے کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں سے نقل مکانی کر کے پشتے کی طرف سڑک پر زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
Published: undefined
غور طلب بات یہ ہے کہ 17 جولائی کو گریٹر نوئیڈا میں جمنا کے سیلابی پانی میں نہانے گئے دو نوجوانوں کی ڈوبنے سے موت ہو گئی تھی ۔ تقریباً 24 گھنٹے بعد دونوں نوجوانوں کی لاشوں کو پولس نے این ڈی آر ایف اور آس پاس کے لوگوں کی مدد سے نکالا۔
Published: undefined
اس کے ساتھ فرید آباد سے پانی بھرنے اور نقل مکانی کی تصویریں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ این سی آر میں موسلادھار بارش نے لوگوں کو کافی پریشان کر دیا ہے۔ ندیاں تیز بہہ رہی ہیں اور ان کے کناروں پر رہنے والے لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر دوسری جگہوں پر رہنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ دہلی حکومت نے ہفتہ کو ہتھنی کنڈ بیراج سے جمنا میں 2 لاکھ کیوسک سے زیادہ پانی چھوڑنے کی وجہ سے الرٹ جاری کیا ہے۔ ریونیو منسٹر آتشی نے خبردار کیا تھا کہ اگر دریا میں پانی کی سطح 206.7 میٹر تک بڑھ گئی تو جمنا کھدر (سیلاب کا میدان) کے کچھ حصے ڈوب سکتے ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ دہلی کے ہتھنی کنڈ بیراج سے پانی چھوڑنے کی وجہ سے جمنا پھر سے تیز ہو گئی ہے۔ 206.26 میٹر کا مطلب خطرے کے نشان سے کافی اوپر ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز