سپریم کورٹ میں آج تبلیغی جماعت مرکز سے متعلق داخل ایک عرضی پر سماعت ہو رہی تھی جب چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے نے اپنے ایک تبصرہ میں کہا کہ انھیں ڈر ہے کہیں کسان تحریک کا حال بھی تبلیغی جماعت جیسا نہ ہو جائے۔ اس تبصرہ کو بیشتر نیوز پورٹل نے شہ سرخی بنائی اور ایک بار پھر تبلیغی جماعت کے تعلق سے سوشل میڈیا پر تبصرہ شروع ہو گیا۔ اس درمیان ایسے سوال بھی اٹھے کہ کیا کسان تحریک کا موازنہ تبلیغی جماعت سے کیے جانے کی ضرورت تھی؟
Published: 07 Jan 2021, 6:10 PM IST
ٹوئٹر پر ایک صارف نے سوال کیا ہے کہ یہ کیسی لاعلمی ہے! جب مختلف ہائی کورٹس کے ذریعہ تبلیغی جماعت کو بری قرار دیا جا رہا ہے، تو سپریم کورٹ کے ذریعہ کیا گیا تبصرہ تبلیغی جماعت پر ایک الزام کی طرح ہے۔ کچھ ایسے بھی سوال اٹھ رہے ہیں کہ کہیں تبلیغی جماعت کا نام لے کر کسان تحریک کو بدنام کرنے کی کوئی سازش تو نہیں ہو رہی ہے، یا پھر انھیں ہٹانے کا راستہ تلاش کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے حکومت سے تفصیل طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گائیڈ لائن جاری کرکے کورونا پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی اقدام کیے جانے چاہئیں۔
Published: 07 Jan 2021, 6:10 PM IST
دراصل کووڈ پروٹوکول نافذ ہونے کے بعد تبلیغی جماعت مرکز میں لوگوں کے جمع ہونے کے خلاف داخل ایک عرضی پر سپریم کورٹ میں آج سماعت ہوئی۔ اس دوران سپریم کورٹ نے کسان تحریک پر فکر کا اظہار کیا۔ عدالت نے مرکز سے پوچھا کہ کیا کسان تحریک میں کووڈ-19 کے گائیڈ لائنس پر عمل ہو رہا ہے یا نہیں۔ چیف جسٹس آف انڈیا بوبڈے نے حکومت سے کہا کہ ’’بڑی تعداد میں لوگوں کے جمع ہونے کو لے کر گائیڈ لائنس جاری کی جانی چاہیے۔ اگر احتیاط نہیں برتی گئی تو بیماری کے پھیلاؤ کا اندیشہ بڑھ جائے گا۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے حکومت سے تفصیل طلب کرتے ہوئے کہا کہ ’’حل تلاش کرنا ضروری ہے۔ اب کسان جمع ہو گئے ہیں۔ ہمیں نہیں لگتا کہ انھیں کورونا سے کوئی خاص تحفظ حاصل ہے۔‘‘
Published: 07 Jan 2021, 6:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 07 Jan 2021, 6:10 PM IST