قومی خبریں

وقف بورڈ بل: اپوزیشن نے جے پی سی کی مدت کار میں توسیع کا کیا مطالبہ، لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے کی ملاقات

اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے 25 نومبر کو لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے ملاقات کی اور ایک تحریری درخواست پیش کر وقف (ترمیمی) بل 2024 سے متعلق جے پی سی کی مدت کار بڑھانے کا مطالبہ کیا۔

<div class="paragraphs"><p>وقف ترمیمی بل کے لیے تشکیل جے پی سی میں شامل اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے ملاقات کرتے ہوئے، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/asadowaisi">@asadowaisi</a></p></div>

وقف ترمیمی بل کے لیے تشکیل جے پی سی میں شامل اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے ملاقات کرتے ہوئے، تصویر @asadowaisi

 

’وقف بورڈ (ترمیمی) بل 2024‘ کا جائزہ لینے کے لیے تشکیل جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو جلد ہی اپنی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرنی ہے۔ لیکن آج جب پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس شروع ہوا تو اس سے قبل جے پی سی میں شامل اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے ملاقات کر کمیٹی کی مدت کار میں توسیع کا مطالبہ کیا ہے۔

Published: undefined

اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے اوم برلا سے ملاقات کر انھیں تحریری شکل میں ایک درخواست پیش کی ہے جس میں جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی مدت کار بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کر جانکاری دی ہے۔ اسدالدین اویسی کے مطابق اسپیکر اوم برلا نے بھروسہ دلایا ہے کہ ان کی درخواست پر وہ مثبت طریقے سے غور و خوض کریں گے۔

Published: undefined

لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو اپوزیشن اراکین نے جو تحریری درخواست پیش کی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم آپ سے گزارش کرنے کے لیے لکھ رہے ہیں کہ وقف بل پر جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کی مدت کار مناسب وقت کے لیے بڑھائی جائے۔ یہ توجہ دی جانی چاہیے کہ کمیٹی نے 22 اگست کو اپنی پہلی میٹنگ کی تھی اور تب سے 25 میٹنگیں ہو چکی ہیں، جہاں غیر متعلق تنظیموں کی طرف سے بھی پریزنٹیشن پیش کیے گئے۔ بہار، اتر پردیش اور دہلی کی ریاستی حکومتوں کو اب بھی کمیٹی کے سامنے پیش ہونا ہے۔ کچھ دیگر متعلقین اب بھی کمیٹی کے سامنے اپنے نظریات رکھنے کے لیے وقت مانگ رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

تحریری درخواست میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ وقف ترمیمی بل ایک وسیع قانون ہے، جس میں موجودہ قوانین میں کئی بڑی تبدیلیوں کو شامل کیا کیا گیا ہے۔ یہ تبدیلیاں ہندوستان کی آبادی کے ایک بڑے حصے کو متاثر کریں گی۔ اس لیے غور و خوض کے لیے تین ماہ کی مدت کارناکافی مانی جاتی ہے اور اس کے نتیجہ میں غیر مناسب سفارشات سامنے آ سکتی ہیں۔ مناسب مشورہ اور غور و خوض کے لیے کمیٹی کی مدت کار بڑھائی جانی چاہیے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined