نئی دہلی۔ وقف (ترمیمی) بل پر غور کرنے کے لیے تشکیل دی گئی جے پی سی کی جمعہ کو منعقدہ چوتھی میٹنگ میں بھی زبردست ہنگامہ ہوا۔ میٹنگ میں شرکت کرنے والے مسلم تنظیموں کے نمائندوں نے بل کی ضرورت اور اس کی دفعات پر سوال اٹھاتے ہوئے اس کی سخت مخالفت کی۔ وہیں، اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے میٹنگ میں محکمہ آثار قدیمہ کی طرف سے دی گئی پیشکش کو غلط قرار دیتے ہوئے میٹنگ میں ہنگامہ کیا۔
Published: undefined
اجلاس کے دوران حکمراں جماعت اور حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ کے درمیان زبردست بحث بھی ہوئی۔ اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ سنجے سنگھ اور اسد الدین اویسی کی بی جے پی ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ کئی مرتبہ تلخ کلامی ہوئی۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں منعقدہ جے پی سی کی چوتھی میٹنگ میں مرکزی وزارت ثقافت کے تحت محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) کے عہدیداروں نے اپنی پریزنٹیشن پیش کی، تاہم اپوزیشن جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ نے ان کے پیش کردہ اعداد و شمار کو غلط قرار دیتے ہوئے ہنگامہ کیا۔
Published: undefined
اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان پارلیمنٹ نے اے ایس آئی اہلکاروں پر جے پی سی کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا اور یہاں تک انتباہ دیا کہ ایسا کرنے پر ان کے خلاف استحقاق کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اے ایس آئی کے عہدیداروں نے میٹنگ میں بتایا کہ ان کا وقف بورڈ کے ساتھ ملک بھر میں 132 جائیدادوں کو لے کر تنازعہ ہے لیکن عآپ کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے فوری طور پر ان اعداد و شمار کو غلط قرار دیا اور کہا کہ آپ نے پورے ملک میں 132 جائیدادوں کے بارے میں بتایا ہے، جبکہ صرف دہلی میں اے ایس آئی نے 172 وقف املاک پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس معاملے کو لے کر حکمراں جماعت اور حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی۔
Published: undefined
عہدیداروں نے کمیٹی کے سامنے سیاحت کے نقطہ نظر سے 53 اہم اور مشہور یادگاروں کی فہرست بھی پیش کی جس پر مختلف وقف بورڈ کے ساتھ تنازعات چل رہے ہیں۔ محکمہ کی طرف سے یہ بھی بتایا گیا کہ ان میں سے کئی یادگاروں کو بہت پہلے وقف املاک قرار دیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق جمعہ کو منعقدہ جے پی سی میٹنگ میں زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا اور تلنگانہ وقف بورڈ کے نمائندوں نے بھی تفصیل سے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور بل کی سخت مخالفت کی۔
Published: undefined
مسلم تنظیموں نے وقف بورڈ میں غیر مسلموں کو شامل کرنے، کلکٹر کو زیادہ اختیارات دینے، وقف کے استعمال کنندگان کو ہٹانے، وقف کو جائیداد عطیہ کرنے کے لیے 5 سال تک عملی مسلمان ہونے کی شرط جیسی کئی دفعات کو سراسر غلط قرار دیا۔ بل کی ضرورت اور حکومت کی نیت پر بھی سوال اٹھائے گئے۔
دریں اثناء اسد الدین اویسی نے اس وقت شدید ردعمل کا اظہار کیا جب ایک بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ وقف بورڈ ایک غیر اسلامی ادارہ ہے کیونکہ اس کا قرآن میں ذکر نہیں ہے۔ اس معاملے پر دونوں کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا