قومی خبریں

وقف ایکٹ: کیا بورڈ کے اختیارات کم ہوں گے اور خواتین کی طاقت میں اضافہ ہوگا؟

ایک میڈیا رپورٹ میں وقف قوانین میں 40 ترامیم کیے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، بتایا جا رہا ہے کہ کچھ دفعات کو منسوخ کرنے کی بھی تیاری کر لی گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

 

مرکزی حکومت وقف ایکٹ میں بڑی تبدیلی کرنے والی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سلسلے میں اس نے پارلیمنٹ میں بل پیش کرنے کی پوری تیاری کر لی ہے۔ وقف ایکٹ میں ترمیم کے بعد بورڈ کے اختیارات کو محدود کیا جا سکتا ہے جبکہ اس میں خواتین کو بھی نمائندگی دیتے ہوئے ان کے اختیارات میں اضافہ کئے جانے کا امکان ہے۔ یعنی وقف بورڈ کے اختیارات کم کرنے اور خواتین کی نمائندگی بڑھانے کی پوری تیاری ہو چکی ہے۔ خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق اس بل کے تحت کسی بھی جائیداد کو اپنی جائیداد کہنے کے وقف بورڈ کے غیر معمولی اختیارات میں کمی کر کے اس پر لگام لگایا جا سکتا ہے۔ بل میں وقف قوانین میں تقریباً 40 ترامیم تجویز کیے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق جمعہ کو مرکزی وزارت نے بل کو منظوری بھی دے دی ہے۔

Published: undefined

بل میں قوانین کے کچھ دفعات کو منسوخ کرنے کی تجویز کی بھی بات کہی جا رہی ہے جس کا مقصد وقف بورڈوں کے پاس موجود منمانی طاقتوں کو کم کرنا ہے۔ بل میں ترمیم کے تحت بورڈ میں زیادہ شفاف عمل یقینی کرنے کے لیے تصدیق بھی شامل ہے۔ خواتین کی بورڈ میں نمائندگی یقینی بنانے کے لیے وقف بورڈ کی ساخت اور طریقہ عمل میں تبدیلی لانے کے لیے دفعہ 9 اور دفعہ 14 میں ترمیم کیا جا سکتا ہے۔ قوانین میں ترمیم کے بعد وقف جائیداد کی نگرانی میں مجسٹریٹ بھی شامل ہو سکتے ہیں جبکہ تنازعات کے نپٹارہ کے لیے وقف بورڈوں کے ذریعہ دعویٰ کی گئی جائیداد کا نئے طور سے تصدیق کیا جائے گا۔

Published: undefined

دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ موجودہ وقف قوانین میں ترمیم کا مطالبہ مسلم دانشوروں، خواتین اور شیعہ و بوہرا جیسے مختلف طبقوں کی طرف سے کیا گیا ہے۔ واضح ہو کہ پورے ملک میں وقف بورڈوں کے تحت تقریباً 8 لاکھ 70 ہزار ملکیت ہیں اور ان جائیدادوں کے تحت کُل زمین تقریباً 9 لاکھ 40 ہزار ایکڑ ہے۔ وقف ایکٹ 1995 میں نافذ کیا گیا تھا اور یہ واقف کے ذریعہ وقف کی شکل میں عطیہ کی گئی مطلع شدہ جائیداد کو کنٹرول کرتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined