قومی خبریں

مہاراشٹر کی 288 اور جھارکھنڈ کی 38 اسمبلی سیٹوں پر ووٹنگ کل، سبھی تیاریاں مکمل، سیکورٹی سخت

4 ریاستوں کی 15 اسمبلی سیٹوں اور ایک لوک سبھا سیٹ پر 20 نومبر کو ضمنی انتخاب بھی ہے، ان میں سب سے زیادہ اتر پردیش کی 9 اسمبلی سیٹوں پر کل ووٹ ڈالے جائیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>ووٹنگ کی تیاری کرتے انتخابی افسران، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/TheCEOPunjab">@TheCEOPunjab</a></p></div>

ووٹنگ کی تیاری کرتے انتخابی افسران، تصویر @TheCEOPunjab

 

مہاراشٹر میں اس وقت سیاسی ہلچل بہت بڑھی ہوئی ہے اور ونود تاؤڑے نقدی معاملے نے بی جے پی کی سانسیں روک دی ہیں۔ کل یعنی 20 نومبر کو ریاست کی سبھی 288 اسمبلی سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے اور بی جے پی میں خوف ہے کہ کہیں ونود تاؤڑے معاملہ کا منفی اثر نہ پڑ جائے۔ کانگریس صدر کھڑگے نے یہ بیان بھی دے دیا ہے کہ ’’عوام اس (معاملہ) کا کل ووٹ کر کے جواب دے گی۔‘‘

Published: undefined

بہرحال، مہاراشٹر میں اسمبلی کی سبھی 288 سیٹوں کے ساتھ ساتھ جھارکھنڈ میں دوسرے مرحلہ کے تحت 81 میں سے 38 اسمبلی سیٹوں کے لیے بھی 20 نومبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ جھارکھنڈ میں پہلے مرحلہ میں 43 سیٹوں کے لیے 13 نومبر کو ووٹ ڈالے جا چکے ہیں۔ اب مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں 20 نومبر کو ووٹنگ کے بعد سبھی کو 23 نومبر کا انتظار ہوگا جب ووٹوں کی گنتی کی جائے گی۔ دونوں ہی ریاستوں میں ووٹنگ کی سبھی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور سیکورٹی کے سخت انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔

Published: undefined

مہاراشٹر میں جہاں برسراقتدار مہایوتی کی کوشش اقتدار میں برقرار رہنے کی ہے، وہیں اپوزیشن اتحاد مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے) اقتدار میں واپسی کی امید کر رہی ہے۔ الیکشن کمیشن نے سازگار حالات میں ووٹنگ کرانے کے لیے سبھی تیاریاں کر لی ہیں۔ افسران نے جانکاری دی ہے کہ ووٹرس کی تعداد 97025119 ہے۔ ان میں 50022739 مرد ووٹرس، 46996279 خاتون ووٹرس اور 6101 ٹرانسجنڈر ووٹرس ہیں۔ مہاراشٹر میں اس مرتبہ 100186 پولنگ مراکز بنائے گئے ہیں، جبکہ 2019 کے اسمبلی انتخاب میں یہ تعداد 96654 تھی۔ ووٹرس کی تعداد میں اضافہ کے سبب پولنگ مراکز میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت کے تقریباً 6 لاکھ ملازمین کو انتخابی ڈیوٹی پر تعینات کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

Published: undefined

برسراقتدار مہایوتی میں شامل بی جے پی 20 نومبر کو ہونے والے انتخاب میں 149 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتار رہی ہے، جبکہ ایکناتھ شندے کی قیادت والی شیوسینا نے 81 سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارے ہیں۔ علاوہ ازیں اجیت پوار کی قیادت والی این سی پی نے 59 سیٹوں پر قسمت آزمائی کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری طرف ایم وی اے میں شامل کانگریس نے 101 سیٹوں پر، شیوسینا (یو بی ٹی) نے 95 سیٹوں پر اور این سی پی-ایس پی نے 86 سیٹوں پر انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دیگر پارٹیوں کی بات کریں تو بی ایس پی نے 237 اور مجلس اتحادالملسمین نے 17 امیدوار میدان میں اتارے ہیں۔ ان کے علاوہ بھی کچھ علاقائی پارٹیاں کچھ سیٹوں پر قسمت آزمائی کر رہی ہیں۔

Published: undefined

جھارکھنڈ میں دوسرے مرحلہ کی جن 38 اسمبلی سیٹوں پر 20 نومبر کو ووٹنگ ہوگی، ان میں بیشتر سیٹیں سنتال ڈویژنل اور کوئلانچل علاقوں سے تعلق رکھتی ہیں۔ دوسرے مرحلہ کی ووٹنگ سے قبل انتخابی تشہیر کے آخری دن سبھی سیاسی پارٹیوں نے اپنی پوری طاقت ووٹرس کو متاثر کرنے میں لگا دی۔ دوسرے مرحلہ میں جرمنڈی، مہگاما، پوڑیاہاٹ سمیت 17 سیٹوں پر بی جے پی اور جے ای ایم کے درمیان سیدھی ٹکر دیکھنے کو ملے گی۔ اس مرحلہ میں موجودہ وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین، اسپیکر ربیندر ناتھ مہتو، سابق وزیر اعلیٰ بابو لال مرانڈی، سابق نائب وزیر اعلیٰ سدیش مہتو، موجودہ وزیر عرفان انصاری، حفیظ الحسن، دیپکا پانڈے سنگھ، بے بی دیوی وغیرہ کا وقار داؤ پر ہے۔

Published: undefined

مہاراشٹر اور جھارکھنڈ کے علاوہ 4 ریاستوں کی 15 اسمبلی سیٹوں اور مہاراشٹر کی ناندیڑ لوک سبھا سیٹ پر بھی بدھ کے روز ضمنی انتخاب کے تحت ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ان 15 میں سے 13 سیٹیں اس لیے خالی ہوئیں کیونکہ اراکین اسمبلی اب اراکین پارلیمنٹ بن چکے ہیں۔ ایک رکن اسمبلی کا انتقال ہونے اور ایک کے جیل جانے کی وجہ سے سیٹیں خالی ہوئی ہیں۔ ان میں اتر پردیش کی سب سے زیادہ 9 اسمبلی سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے۔ جن 15 اسمبلی سیٹوں کے لیے 20 نومبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے ان میں بی جے پی، کانگریس و سماجوادی پارٹی کے پاس 4-4 اور عآپ، آر ایل ڈی و نشاد پارٹی کے پاس 1-1 سیٹیں تھیں۔ مہاراشٹر کی ناندیڑ لوک سبھا سیٹ کی بات کریں تو یہاں سے کانگریس رکن پارلیمنٹ وسنت راؤ چوہان کا انتقال ہو گیا تھا۔ لوک سبھا انتخاب کے صرف دو ماہ بعد ہی اگست 2024 میں ان کا انتقال ہوا۔ کانگریس نے ان کے بیٹے رویندر چوہان کو امیدوار بنایا ہے، جبکہ بی جے پی نے ڈاکٹر سنتوک ہمبارڈے کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined