لوک سبھا انتخاب کے پیش نظر سبھی پارٹیوں کے سرکردہ لیڈران انتخابی تشہیر میں مصروف ہیں۔ آج کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے چھتیس گڑھ اور کرناٹک پہنچ کر وہاں کی عوام سے براہ راست مخاطب ہوتے ہوئے انڈیا اتحاد کے امیدواروں کو کامیاب بنانے کی اپیل کی۔ انھوں نے کرناٹک کے کلبرگی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ انتخاب نریندر مودی عوام کے درمیان ہے۔ ایک طرف مودی ہے، دوسری طرف عوام ہے۔‘‘
Published: undefined
کرناٹک میں عظیم الشان جلسہ سے خطاب کے دوران کھڑگے نے پی ایم مودی کے ’منگل سوتر‘ والے بیان کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے جمہوریت کی حفاظت کی، آئین کے ذریعہ لوگوں کو ان کے حقوق دیے۔ نریندر مودی کو آج خواتین کے ’منگل سوتر‘ کی یاد آ رہی ہے، لیکن انھیں یاد دلا دوں کہ آزادی کے لیے ہمارے ہزاروں لوگ جیل گئے، اپنی جانوں کی قربانی دی۔ ملک کی آزادی کے لیے ہزاروں منگل سوتر قربان ہو گئے۔‘‘
Published: undefined
اس سے قبل کانگریس صدر نے چھتیس گڑھ کے جانجگیر-چامپا میں ایک انتخابی جلسہ کے دوران ’جئے جوہار... جئے چھتیس گڑھ مہتاری!‘ سے اپنا خطاب شروع کیا اور پھر عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’میری اپیل ہے کہ آپ لوگ متحد ہو کر ’ہاتھ‘ کو ووٹ دیجیے۔ کیونکہ ہاتھ ہمیشہ آپ کے ساتھ رہتا ہے، لیکن کمل کا پھول صبح توڑو، تو شام تک مرجھا جاتا ہے۔‘‘ ملکارجن کھڑگے نے ’منگل سوتر‘ کا تذکرہ چھتیس گڑھ میں بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ملک میں 55 سال کانگریس کی حکومت رہی، کیا ہم نے کسی کا منگل سوتر چھینا؟ اس لیے اگر بی جے پی والے آپ کے گھر آئیں تو ان سے پوچھیے گا- کانگریس نے ملک میں غریبوں کے لیے کئی کام کیے ہیں لیکن بی جے پی نے کیا کیا؟‘‘
Published: undefined
کھڑگے نے اپنی تقریر کے دوران بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ اس کے لوگ آزادی کے وقت انگریزوں کے لیے کام کرتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ’’آزادی کے وقت بی جے پی کے آبا و اجداد خاموشی کے ساتھ انگریزوں کے لیے کام کرتے تھے۔ کانگریس نے آزادی کی لڑائی میں بڑا کردار نبھایا۔ کانگریس نے ہی جمہوریت اور آئین کو اتنے سالوں تک مضبوط بنا کر رکھا، تبھی جا کر نریندر مودی وزیر اعظم بن پائے ہیں۔‘‘
Published: undefined
لوک سبھا انتخاب کے دو مراحل میں ہوئی ووٹنگ کے بعد پیدا حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے کانگریس صدر کھڑگے نے کہا کہ ’’دو مراحل کے انتخاب کے بعد نریندر مودی بہت چھٹپٹا رہے ہیں، انھیں پتہ چل گیا ہے کہ اقتدار ان کے ہاتھ سے پھسل رہا ہے۔ اسی خوف میں وہ چڑچڑے ہو گئے ہیں اور اوٹ پٹانگ تقریریں کر رہے ہیں۔ پی ایم مودی اپنا موازنہ اندرا گاندھی، راجیو گاندھی اور لال بہادر شاستری سے کرتے ہیں۔ لیکن ان کے سامنے نریندر مودی کچھ بھی نہیں ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’نریندر مودی اور بی جے پی لیڈران ’400 پار‘ کی بات کر رہے ہیں۔ وہ 400 پار کی بات اس لیے کر رہے ہیں تاکہ آئین بدل سکیں۔ اس لیے یہ انتخاب آئین و جمہوریت کو بچانے کا انتخاب ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز