لکھنؤ میں گزشتہ مہینے ہوئے وویک تیواری قتل کا معاملہ ٹھنڈا ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ایک طرف وویک تیواری کو گولی مارنے والے ملزم سپاہی پرشانت چودھری کے حق میں یو پی پولس محکمہ اندر ہی اندر سُلگتا ہوا نظر آ رہا ہے اور دوسری طرف پرشانت کے تضاد بیان سے کچھ بھی صاف نہیں ہو پا رہا ہے۔ لیکن ایس آئی ٹی نے اس قتل معاملہ میں ایک ایسا انکشاف کیا ہے جس نے ملزم سپاہی پرشانت کو ایک بار پھر کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ ایس آئی ٹی کی ٹیکنیکل سپورٹ ٹیم کے مطابق وویک تیواری کی کار اس رات سپاہیوں کی بائیک سے ٹکرائی ہی نہیں تھی۔
اس انکشاف کے بعد پرشانت کی مشکلیں بڑھتی ہوئی نظر آ رہی ہیں کیونکہ ابھی تک وہ یہی کہتے رہے ہیں کہ وویک تیواری ان پر گاڑی چڑھانے کی کوشش کر رہا تھا اس لیے اپنے دفاع میں انھوں نے گولی چلائی تھی۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ جب وویک تیواری کی کار پرشانت کی بائیک سے نہیں ٹکرائی اور اسے کوئی نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں ہوئی تو پھر کن حالات میں یہ قتل ہوا۔
Published: 09 Oct 2018, 5:09 PM IST
قابل ذکر ہے کہ اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں 28 ستمبر کو وویک تیواری کا گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ اس قتل کا الزام دو پولس والوں پر لگا ہے اور دونوں ہی اس وقت حراست میں ہیں۔ ان دونوں کو ملازمت سے بھی برخاست کر دیا گیا ہے۔ اس پورے معاملے میں ملزم سپاہی پرشانت چودھری نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’28 ستمبر کی رات 2 بجے مجھے ایک مشتبہ کار نظر آئی جس کی لائٹ بند تھی۔ جب میں نے کار کی تلاشی لینی چاہی تو وویک نے تین بار مجھے گاڑی سے مارنے کی کوشش کی جس کے بعد اپنے دفاع میں مجھے فائرنگ کرنی پڑی۔‘‘
Published: 09 Oct 2018, 5:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Oct 2018, 5:09 PM IST