حیدرآباد: اے پی کے ضلع وشاکھاپٹنم میں ایل جی پالی مرس کمپنی سے گیس کے اخراج کے واقعہ کے خلاف مقامی افراد نے اپنے رشتہ داروں کی لاشوں کے ساتھ شدید احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ اس کمپنی کو یہاں سے منتقل کیا جائے۔ ان دھرنا دینے والوں میں وینکٹاپورم کے افراد کی بڑی تعداد شامل تھی۔ یہ کمپنی اسی علاقہ میں واقع ہے۔ پولیس نے ان احتجاجیوں کو حراست میں لے لیا۔ ان دھرنا دینے والوں نے نعرے بازی کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان کے ساتھ انصاف کیا جائے۔ اس موقع پر ہلکی سے کشیدگی دیکھی گئی۔ پولیس کی بڑی تعداد نے وہاں چوکسی اختیار کی۔
Published: undefined
مہلوکین کے اہل خانہ نے احتجاجی مظاہرہ کے دوران زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کمپنی کو فوری طور پر بند کرنا چاہیے۔ انہوں نے وزیراعلی وائی ایس جگن موہن ریڈی سے خواہش کی کہ وہ ان کے دیہات پہنچ کر صورتحال کا جائزہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے بعد ان کی دادرسی کرنے والا کوئی بھی نہیں ہے۔ یہ کہتے ہوئے کہ متاثرین کے علاج کے لئے بعض اسپتالوں کی جانب سے رقم طلب کی جا رہی ہے، ان متاثرین نے کہا کہ کمپنی کے ذمہ داروں کو جواب دینا ہوگا۔ ان افراد نے احتجاج میں شدت پیدا کرنے کا بھی انتباہ دیا۔
Published: undefined
دوسری طرف وشاکھاپٹنم میں پیش آئے گیس اخراج کے سانحہ کی جانچ اور متاثرین کی مدد کا مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے اے پی کے اپوزیشن لیڈروتلگودیشم پارٹی کے قومی صدر این چندرا بابونائیڈو نے وزیراعظم مودی کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے کہا کہ اس گیس کے اخراج کے واقعہ نے بڑے پیمانہ پر صدمہ سے دوچار کیا ہے۔
Published: undefined
نائیڈو نے سائنٹفک ماہرین کی کمیٹی کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ زہریلی گیس کے اخراج کا سبب بننے والے واقعات کی جانچ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی کا یہ دعوی ہے کہ جو گیس خارج ہوئی ہے،وہ اسٹرین گیس تھی تاہم اس معاملہ کی جانچ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے شبہ ظاہر کیا کہ متاثرین کی صحت پر کئی دنوں تک اس کے اثرات تشویش کی بات ہیں۔ انہوں نے فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس گیس کے اخراج سے متاثرین کو مستقل نقصان پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے وشاکھاپٹنم اور اس کے اطراف کے علاقہ میں ہوا کے معیار کی جانچ اوراس پر نظر رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
Published: undefined
نائیڈو نے وزیراعظم سے خواہش کی کہ وہ متاثرین کی صحت کا معائنہ کرنے کے لئے قومی اور بین الاقوامی ماہرین صحت کی خدمات حاصل کرے اور اسی کے مطابق اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ ان متاثرین کی صحت کا جائزہ لینے سے ان کو مناسب معاوضہ دینے میں مدد ملے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز