ہریانہ میں اسمبلی انتخاب کا وقت بالکل قریب آ گیا ہے۔ ریاست کے 90 اسمبلی حلقوں میں 5 اکتوبر کو ووٹر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے والے ہیں۔ اس درمیان سابق کرکٹر وریندر سہواگ نے توشام پہنچ کر ہریانہ کے سیاسی ماحول میں مزید گرمی پیدا کر دی ہے۔ دراصل وہ کانگریس کے امیدوار انیرودھ چودھری کے حق میں ووٹ مانگنے کے لیے یہاں پہنچے ہیں۔
Published: undefined
توشام پہنچنے پر وریندر سہواگ نے کہا کہ میں اپنا فرض ادا کرنے کے لیے یہاں آیا ہوں۔ ہمارے یہاں ایسا ہوتا ہے کہ جب بڑا بھائی کوئی کام کرتا ہے تو سبھی کو مل کر اس کی مدد کرنی ہوتی ہے۔ اس دوران 'آج تک' کے ساتھ خصوصی بات چیت میں ہندوستان کے سابق جارحانہ بلے باز نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ توشام کے عوام کثیر ووٹوں سے انیرودھ چودھری کو فتح سے ہمکنار کریں گے۔
Published: undefined
وریندر سہواگ نے اس موقع پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ انیرودھ چودھری عوام سے کیے گئے اپنے وعدے کو ضرور پورا کریں گے کیونکہ ان کے پاس ایڈمنسٹریشن چلانے کا تجربہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں توشام کے عوام کو یقین دلا سکتا ہوں کہ اگر وہ جیت کر آتے ہیں تو آپ کو مایوس نہیں کریں گے بلکہ خوشیاں ہی دیں گے۔
Published: undefined
وریندر سہواگ کے توشام پہنچنے پر کانگریس امیدوار انیرودھ چودھری نے بھی خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ عام طور پر کرکٹر انتخابی تشہیر میں نہیں جاتے، لیکن ویرو ہمیشہ آتے ہیں۔ مجھے کبھی بولنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ انہوں نے کہا کہ ویرو یہاں آئے، اس کے لیے میں ان کا شکر گزار ہوں۔ انیرودھ نے کہا کہ ہماری جب بھی ملاقات ہوتی ہے تو کرکٹ کے بارے میں کم اور نجی زندگی کے سلسلے میں زیادہ باتیں ہوتی ہیں۔
Published: undefined
اس دوران انیرودھ چودھری نے اپنی امیدواری پر بات کرتے ہوئے کہا کہ توشام کے عوام مجھے قبول کریں گے، کیونکہ میرا پریوار اس اسمبلی حلقہ کے عوام سے کافی گہرائی سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ علاقے میں صحت کی خدمات پر توجہ دینی بہت ضروری ہے کیونکہ اس علاقے میں کسی کو میڈیکل ایمرجنسی ہو تو اسے ہسار یا بھیوانی جانا پڑتا ہے۔ ساتھ ہی تعلیم کے لیے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
کھانک گاؤں میں مائننگ کے مسئلہ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زیادہ مائننگ سے یہاں آلودگی بہت ہے۔ اس پنچایت کے پاس ریونیو تو بہت ہے، اسے گاؤں میں استعمال کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنی ہوئی ہے۔ اس میں ایم پی-ایم ایل اے شامل ہیں، لیکن کئی مرتبہ ان کے آپس میں خیال نہیں ملنے کے سبب اس فنڈ کا استعمال نہیں ہو پا رہا ہے، جس پر توجہ دینا ضروری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined