کرناٹک کے شہر بنگلورو میں گزشتہ شب پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق ایک متنازعہ پوسٹ کی وجہ سے کافی ہنگامہ اور تشدد کا ماحول پیدا ہو گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ فیس بک پر یہ پوسٹ رکن اسمبلی اکھنڈ شرینواس مورتی کے بھانجے نوین نے ڈالا تھا جس کے بعد ناراض مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد احتجاج درج کرنے رکن اسمبلی کے گھر اور پولس تھانہ پہنچی جہاں کافی ہنگامہ ہوا۔ اس درمیان بھیڑ پر قابو پانے کے لیے پولس نے فائرنگ کر دی جس میں 3 لوگوں کی موت واقع ہو گئی۔
Published: 12 Aug 2020, 9:10 AM IST
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق ناراض بھیڑ نے رکن اسمبلی کے گھر اور تھانہ پر حملہ کر دیا تھا جس کے بعد پولس کو فائرنگ کرنی پڑی۔ اس واقعہ میں صرف 3 لوگوں کی موت ہی نہیں ہوئی، بلکہ کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ پولس ذرائع کے مطابق مشتعل لوگوں کے پتھراؤ میں 60 پولس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں جن میں ایک ایڈیشنل کمشنر بھی شامل ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ مسلم طبقہ رکن اسمبلی کے بھانجے کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کر رہا تھا جس کے پیش نظر فیس بک پوسٹ کرنے والے شخص نوین کی گرفتاری عمل میں آ گئی ہے۔ علاوہ ازیں تشدد کی آگ بھڑکنے کے بعد اب تک کم و بیش 110 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ مشکل حالات کو دیکھتے ہوئے کئی تھانہ حلقوں میں کرفیو نافذ کیے جانے کی خبریں بھی موصول ہو ئی ہیں۔
Published: 12 Aug 2020, 9:10 AM IST
میڈیا ذرائع کے مطابق منگل کے روز پیغمبر محمد کے خلاف متنازعہ پوسٹ ڈالے جانے کی خبر پھیلتے ہی شام کے تقریباً 7 بجے سینکڑوں مسلمان اکھنڈ شرینواس مورتی کے گھر کے باہر جمع ہو گئے اور نعرے بازی کرنے لگے۔ مظاہرین نے اس درمیان اکھنڈ شرینواس کے گھر پر پتھر بازی بھی کی اور اس درمیان دو تین گاڑیوں کو نذر آتش بھی کر دیا۔ بعد ازاں ناراض بھیڑ ڈی جے ہلّی پولس اسٹیشن پہنچی اور وہاں بھی توڑ پھوڑ کا واقعہ انجام دیا۔ ہنگامہ بڑھتا دیکھ کر پولس نے فائرنگ کی جس میں تین لوگوں کی موت ہو گئی۔
Published: 12 Aug 2020, 9:10 AM IST
اس پورے معاملے پر رکن اسمبلی شرینواس مورتی نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ "میں اکھنڈ شرینواس مورتی سبھی مسلم بھائیوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتا ہوں۔ جس کسی نے غلطی کی ہے میں ان کے ساتھ بیٹھ کر اس معاملے کو سلجھاؤں گا۔" تشدد کی آگ کو بڑھتا دیکھ کر کرناٹک کے امیر شریعت نے بھی ماحول کو پرسکون کرنے کی اپیل کی ہے۔
Published: 12 Aug 2020, 9:10 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 12 Aug 2020, 9:10 AM IST
تصویر: پریس ریلیز