قومی خبریں

منی پور میں تشدد کا دور جاری، جیریبام میں 3 لاشیں برآمد، 6 لوگوں کا انتہا پسندوں نے کیا تھا اغوا

پولیس کے مطابق ابھی تک اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ برآمد لاشیں اغوا ہوئے لوگوں کی ہیں یا کسی اور کی۔ چورا چاند پور میں سینکڑوں لوگوں نے سڑکوں پر اتر کر تصادم واقعہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر / آئی اے این ایس

 
AS_AH

ایک سال سے زیادہ مدت گزر جانے کے بعد بھی منی پور میں حالات اب تک قابو میں نہیں آ سکے ہیں۔ یہاں جیریبام میں لگاتار تشدد سے متعلق خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ جمعہ کو بھی تین لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ منی پور-آسام سرحد کے پاس جو لاشیں ملی ہیں ان میں دو بچے اور ایک خاتون کی ہے۔ اطلاع کے مطابق کچھ دن پہلے ہی ایک کنبہ کے 6 اراکین کا اغوا کر لیا گیا تھا۔ افسروں کے مطابق آسام کی سرحد پر ندی کے کنارے یہ لاشیں ملی ہیں۔ یہاں سے 15 کلومیٹر کی دوری پر اغوا کا واقعہ پیش آیا تھا۔ حالانکہ لاشوں کی شناخت ابھی تک نہیں ہو سکی ہے۔

Published: undefined

پولیس نے بتایا کہ ابھی تک یہ تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ لاشیں اُنہی کی ہیں جن کا اغوا ہوا تھا یا پھر کسی اور کی۔ انہوں نے بتایا کہ اب لاشوں کا ڈی این اے ٹسٹ کرایا جائے گا۔ واضح ہو کہ منگل کو سیکوریٹی اہلکاروں نے جیریبام میں ہی ایک تصادم میں 10 انتہا پسندوں کو مار گرایا تھا۔ اس کے جواب میں انتہا پسندوں نے سی آر پی ایف پوسٹ پر حملہ کیا تھا، اسی گاؤں میں میتئی پریوار سے کم سے کم 6 لوگوں کا اغوا کرلیا گیا تھا جن میں 3 بچے اور خاتون بھی شامل تھیں۔

Published: undefined

افسروں کا کہنا ہے کہ اتنہا پسندوں نے ہی کنبہ کے لوگوں کا اغوا کرلیا تھا۔ جیریبام کے رہنے والے لیش رام ہیراجیت نے بتایا کہ میری اہلیہ، دو بچے، ساس، سالی اور اس کے بچوں کو گھر سے ہی اغوا کر لیا گیا۔ میں اس وقت گھر پر ہی موجود تھا۔ میں دہلی حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ میرے کنبہ کو بچایا جائے۔

Published: undefined

وہیں دوسری طرف جیریبام میں سیکوریٹی اہلکاروں کے ساتھ تصادم میں مارے گئے لوگوں کی حمایت میں جمعہ کو چورا چاند پور ضلع میں سینکڑوں لوگوں نے سڑکوں پر اتر کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ 'کوکی ویمن آرگنائزیشن فار ہیومن رائٹس' کے ذریعہ منعقد ریلی صبح قریب 11 بجے کوئٹے کھیل میدان میں شروع ہوئی۔ اس موقع پر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کوکی طلبا تنظیم کے نائب صدر منلال گنگٹے نے تصادم واقعہ کی عدالتی جانچ کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مارے گئے لوگ آدیباسی رضاکار تھے جو اپنے گاؤں اور بے قصور لوگوں کی حفاظت کر رہے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined