لکھنؤ / پٹنہ: ریلوے بھرتی امتحان میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے طلبا نے بہار اور یوپی کے کچھ حصوں میں زبردست احتجاج کیا۔ کئی مقامات پر یہ احتجاج پرتشدد بھی ہو گیا اور پولیس نے طاقت کا استعمال کیا۔ الہ آباد میں پولیس اہلکاروں ںے ہاسٹل میں گھس کر طلبا کی پٹائی کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔
Published: undefined
کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ وہ اس جدوجہد میں طلبا کے ساتھ ہیں، تاہم طلبا کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ ادھر، خان سر کے نام سے مشہور امت سنگھ نے بھی کہا ہے کہ طلبا کسی بھی طرح کے تشدد سے دور رہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آر آر بی نے اگر پہلے ہی طلبا کی بات سنی ہوتی تو نوبت یہاں تک نہیں پہنچتی۔
Published: undefined
پرینکا گاندھی نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’ریلوے این ٹی پی سی اور گروپ ڈی امتحان سے وابستہ نوجوانوں پر ظلم کی جتنی مذمت کی جائے، کم ہے۔ حکومت فوری طور پر دونوں امتحانوں سے وابستہ نوجوان سے بات کر کے ان کے مسائل کا حل نکالے۔ طلبا کے ہاسٹلوں میں گھس کر توڑ پھوڑ اور تلاشی کی کارروائی پر روک لگائے اور گرفتار طلبا کو رہا کیا جائے۔‘‘
Published: undefined
پرینکا گاندھی نے مزید کہا کہ ’’احتجاجی مظاہرہ کرنے کے سبب ان کو نوکری دینے پر پابندی عائد کرنے والا حکم واپس لیا جائے۔ احتجاج کرنے والے طلبا و طالبات سے میری اپیل ہے کہ ستیہ گرہ میں بہت بڑی طاقت ہوتی ہے۔ پر امن طریقہ سے ستیہ گرہ کے راستہ پر چلتے رہیں۔‘‘
Published: undefined
دریں اثنا، آر آر بی این ٹی پی سی کے نتائج میں دھاندلی کے خلاف بہار میں مظاہرہ بدھ کے روز تیسرے دن بھی جاری رہا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق گیا جنکشن پر مشتعل طلبا نے ٹرین کو نذر آتش کر دیا۔ حالات کو قابو میں کرنے کے لئے پولیس کو طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔ طلبا نے بھی پولیس پر پتھر بازی کی۔
Published: undefined
پولیس کے ایک عہدہدار نے بتایا کہ یارڈ میں کھڑی ایک ٹرین کے ایک ڈبے میں آگ لگائی گئی ہے۔ آگ بجھانے کے لئے فائر بریگیڈ کو بلایا گیا۔ اس کے علاوہ کئی ٹرینوں پر پتھربازی کی بھی اطلاع ہے۔ پٹنہ، نوادہ، نالندہ، بکسر، آرہ سمیت دیگر کئی علاقوں میں طلبا ریلوے ٹریک پر آ گئے اور نعرے بازی کرنے لگے۔ منگل کے روز بھی طلبا نے کئی مقامات پر ٹرینوں کو روکا تھا۔
Published: undefined
ادھر، کوچنگ دینے والے ’خان سر‘ کے نام سے مشہور امت سنگھ نے پٹنہ میں ایک پریس کانفرنس سے کہا، ’’آر آر بی نے جو ابھی اقدام اٹھایا ہے وہ پہلے سے لیا گیا ہوتا تو اتنا ہنگامہ نہیں ہوتا۔ لڑکوں نے جو آرہ میں کیا وہ قابل قبول نہیں ہے اور بطور ٹیچر ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ آر آر بی نے اب 5 ممبران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی ہے اور 16 فروری تک طلبا سے ان کی رائے طلب کی ہے۔ یہ پہلے ہی ہو جانا چاہئے تھا۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے لڑکوں کو روک کر رکھا ہے ورنہ کئی شہروں میں طلبا پرجوش تھے اور آج بھی احتجاج کرنا چاہتے تھے۔ یہ الزام غلط ہے کہ میری کسی ویڈیو کی وجہ سے تشدد بھڑکا۔ اگر میری وجہ سے تحریک چل رہی ہے تو میں خاموش ہو جاتا ہوں۔ تو کیا پھر طلبا تحریک سے پیچھے ہٹ جائیں گے، نہیں۔ کیونکہ وہ خود پڑھے لکھے ہیں اور جانتے ہیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ پھر خان سر بیچ میں کہا سے آ جاتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز