نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اترپردیش کے خونخوار مجرم وکاس دوبے اور اس کے گینگ کی مڈبھیڑ کی تفتیش کے لیے تشکیل دیئے گئے کمیشن کو دوبارہ تشکیل دینے کی عرضی منگل کے روز خارج کر دی ہے۔ عرضی گزاروں نے تین رکنی کمیشن کے دو ارکان پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے انہیں تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
Published: 28 Jul 2020, 5:45 PM IST
چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپنہ اور جسٹس وی رماسبرمنیم کی بنچ نے مرکزی حکومت کی جانب سے سالسٹر جنرل تُشار مہتا اور عرضی گزار گھنشیام اپادھیائے اور انوپ کمار اوستھی کی دلیلیں سننے کے بعد عرضیاں خارج کر دیں۔
Published: 28 Jul 2020, 5:45 PM IST
عرضی گزاروں نے کمیشن میں شامل سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) کے ایل گپتا پر سوال کھڑے کرتے ہوئے عدالت سے انھیں کمیشن سے ہٹانے اور ان کی جگہ کسی اور کو رکھنے کی گزارش کی تھی۔ عرضی گزاروں میں سے ایک گھنشیام اپادھیائے نے کمیشن میں شامل ہائی کورٹ کے سابق جسٹس ششی کانت اگروال پر بھی سوال کھڑے کیے تھے۔
Published: 28 Jul 2020, 5:45 PM IST
عرضی گزاروں کا خیال تھا کہ سابق ڈی جی پی کے ایل گپتا اور سابق جج ششی کانت اگروال اس معاملہ میں غیر جانبداری سے تفتیش نہیں کر پائیں گے۔ عرضی میں کہا گیا تھا کہ جسٹس چوہان پر تو انہیں پورا بھروسہ ہے لیکن بقیہ دو ارکان کو تبدیل کر دینا چاہیے۔
Published: 28 Jul 2020, 5:45 PM IST
بہرحال، سپریم کورٹ کی بنچ عرضی گزاروں کی دلیلوں سے مطمئن نظر نہیں آئی اور عدالت عظمیٰ کے سابق جسٹس بی ایس چوہان کی صدارت والے کمیشن کو دوبارہ تشکیل دینے کی درخواست کو نا منظور کر دیا۔ واضح رہے کہ اس معاملہ میں کمیشن کی تشکیل گزشتہ بدھ کے روز کی گئی تھی۔ کمیشن کو انکاؤنٹر معاملہ کی تفتیش مکمل کر کے رپورٹ دو ہفتہ میں پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔ معاملہ میں سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے سابق ڈی جی پی کے ایل گپتا کا نام تجویز کیا تھا۔
Published: 28 Jul 2020, 5:45 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Jul 2020, 5:45 PM IST
تصویر: پریس ریلیز