نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اتر پردیش کے ہسٹری شیٹر وکاس دوبے اور اس کے ساتھوں کی پولیس مڈبھیر میں موت کی جانچ کے لئے تشکیل کمیشن کے سربراہ جسٹس (ریٹائرڈ) بی ایس چوہان کی ایمانداری پر سوال کھڑے کرنے والی عرضی پر منگل کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی صدارت والی بنچ نے عرضی گزار گھنشیام اپادھیائے اور اترپردیش حکومت کی جانب سے پیش سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کی دلیلیں سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھا۔
Published: undefined
اپادھیائے نے ایک میڈیا ادارے میں شائع رپورٹ کے حوالے سے سپریم کورٹ کے سابق جج بی ایس چوہان کی ایمانداری پر اس بنیاد پر سوال کھڑے کیے ہیں کہ جسٹس چوہان کے دو دو رشتے دار بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر ہیں۔ معاملے کی سماعت کے دوران مہتا نے کہا کہ آئینی کمیشن کے سربراہ جسٹس چوہان کے خلاف وکیل گھنشیام اپادھیائے کی دلیلیں قابل توہین ہیں۔
Published: undefined
چیف جسٹس نے بھی اپادھیائے کی دلیلوں سے اعتراض درج کرایا اور کہا کہ کسی اخبار کی رپورٹ کی بنیاد پر اس عدالت کے سابق جج کے خلاف غیر ضروری تبصرہ نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے اپادھیائے سے سوال کیا کہ آخر جسٹس چوہان غیر جانبدار کیوں نہیں ہوسکتے؟
Published: undefined
جسٹس بوبڈے نے کہا کہ ’’ایسے کئی جج ہیں جن کے بھائی اور باپ رکن پارلیمنٹ ہیں۔ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ وہ سبھی جج متعصب ہیں۔ کیا کسی پارٹی سے جڑے رہنا کوئی غیر قانونی کام ہے؟‘‘ اس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined