گجرات کے وزیر اعلیٰ وجے روپانی کے استعفیٰ سے ریاست میں سیاسی ہلچل کافی تیز ہو گئی ہے۔ ایک طرف بی جے پی لیڈران پارٹی دفتر کے چکر لگاتے نظر آ رہے ہیں اور نئے وزیر اعلیٰ کے تعلق سے سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں، اور دوسری طرف اپوزیشن پارٹی کانگریس نے بی جے پی کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پر بھی حملہ تیز کر دیا ہے۔
Published: undefined
کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے وجے روپانی کے استعفیٰ کے بعد دعویٰ کیا کہ اس عمل نے بی جے پی کی داخلی لڑائی اور وزیر اعظم نریندر مودی و وزیر داخلہ امت شاہ کی ناکامی کو ظاہر کر دیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ اب گجرات کو ’بی جے پی سے مکتی دلانے‘ کا وقت آ گیا ہے۔ اپنے ایک ٹوئٹ میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’دو چیزیں سامنے آئی ہیں۔ پہلی یہ کہ سبھی بی جے پی حکمراں ریاستوں میں اندرونی لڑائی ہے، چاہے وہ گجرات ہو، اتر پردیش ہو، مدھیہ پردیش ہو، آسام ہو یا ہریانہ ہو۔ دوسری یہ کہ بھکت میڈیا بی جے پی میں چل رہی آپسی لڑائی سے بے خبر ہے، کیونکہ اس کا کام صرف اپوزیشن حکمراں ریاستوں پر توجہ مرکوز رکھنا ہے۔‘‘
Published: undefined
رندیپ سنگھ سرجے والا نے اس کے بعد مزید ایک ٹوئٹ کیا جس میں بی جے پی کو ’بھارتیہ جھگڑا پارٹی‘ قرار دیا اور ساتھ ہی مختلف ریاستوں میں جھگڑوں کو لے کر لوگوں کو جانکاری بھی فراہم کی۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ’’بی جے پی-بھیانک جھگڑا پارٹی، 1. یوپی- یوگی بمقابلہ مودی، 2. راجستھان- وسندھرا بمقابلہ مودی، 3. کرناٹک- یدی یورپا بمقابلہ مودی، 4. مدھیہ پردیش- شیوراج بمقابلہ نروتم-کیلاش، 5. اتراکھنڈ- تیرتھ، تریویندر، دھامی بمقابلہ دہلی، 6. گوا- پرمود ساونت بمقابلہ وشوجیت رانے، 7. ہریانہ- کھٹر بمقابلہ وِج، 8. ہماچل پردیش- جے رام بمقابلہ انوراگ، 9. گجرات- روپانی بمقابلہ مودی-شاہ۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز