اتر پردیش کے مظفر نگر ضلع کے ایک اسکول کا چونکا دینے والا ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں مبینہ طور پر ایک پرائیویٹ اسکول کی ٹیچر ایک بچے کو کلاس میں دوسرے بچوں سے پٹوا رہی ہیں۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ جس بچے کو دوسرے طالب علم تھپڑ مار رہے ہیں وہ مسلمان ہے۔ مظفر نگر پولیس نے اس معاملے میں کارروائی کی بات کہی ہے۔
Published: undefined
نیوز پورٹل اے بی پی پر شائع خبر کے مطابق اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد نیشنل چائلڈ رائٹس پروٹیکشن کمیشن کے چیئرمین پریانک کاننگو نے بھی اس معاملے کا نوٹس لیا ہے۔ وہیں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی اور اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اس واقعہ کو لے کر بی جے پی پر حملہ کیا ہے۔
Published: undefined
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹیچر ایک بچے کو کلاس میں دوسرے بچوں سے تھپڑ مروا رہی ہے۔ کئی بچے باری باری اٹھتے ہیں اور وہاں کھڑے ایک بچے کو تھپڑ مارتے ہیں۔ یہی نہیں استاد باقی بچوں سے پوچھ بھی رہی ہے کہ وہ زور سے تھپڑ کیوں نہیں مار رہے ہیں۔ یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ جس بچے کی پٹائی کی جا رہی ہے وہ مسلمان ہے۔
Published: undefined
اس معاملے پر بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے، کانگریس کے سابق صدر اور رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے ٹوئٹ کیا، ’’معصوم بچوں کے ذہنوں میں تعصب کا زہر گھولنا، اسکول جیسے مقدس مقام کو نفرت کا بازار بنانا۔ اس سے بدتر کوئی چیز نہیں ہے۔ اس سے برا ایک استادنہیں کر سکتا۔ یہ وہی مٹی کا تیل ہے جو بی جے پی نے پھیلایا ہے جس نے ہندوستان کے کونے کونے کو آگ لگا دی ہے۔ بچے ہندوستان کا مستقبل ہیں، ان میں نفرت نہیں، ہم سب کو مل کر محبت کا درس دینا ہے۔‘‘
Published: undefined
اس کے ساتھ ہی بچے کے والد نے بچے کو اسکول سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بچے کے والد کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی جس میں انہوں نے کہا کہ ٹیچر نے بچوں کے درمیان تعصب کھڑا کر دیا تھا، ہم نے فیصلہ کر لیا ہے، میں ٹیچر کے خلاف پولیس میں شکایت درج نہیں کرانا چاہتا، ہم نے جو فیس ادا کی تھی وہ واپس کر دیں۔ ہم اپنے بچے کو اس اسکول نکال لیں گے۔ میں بار بار پولیس یا عدالت میں جانا نہیں چاہتا، میں اس سب میں نہیں پڑنا چاہتا۔"
Published: undefined
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بچے کی پٹائی کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے یوپی کی یوگی حکومت کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا ’’یہ ویڈیو اتر پردیش کی ہے۔ ٹیچر ایک مسلمان بچے کو کلاس کے باقی بچوں سے پٹوا رہی ہے اور اسے اس پر فخر ہے۔ بچے کے والد نے بچے کو اسکول سے نکالنے کا فیصلہ کیا اور تحریری طور پر یہ دے دیا کہ وہ کوئی کارروائی نہیں کرے گا۔"
Published: undefined
حیدرآباد کے ایم پی اسدالدین اویسی نے مزید لکھا، "باپ کا ماننا ہے کہ انہیں انصاف کی کوئی امید نہیں ہے اور انہیں ڈر ہے کہ ماحول خراب ہو جائے گا۔ سی ایم یوگی - جو لوگ جرم کریں گے انہیں سزا ملے گی، یہ آپ کی پالیسی ہے، ہے نا؟ اب کیوں؟ کیا پولس اس ٹیچر کو جانے دے رہی ہے؟ اس بچے کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے ذمہ دار یوگی آدتیہ ناتھ اور اس کی نفرت انگیز سوچ ہے۔ شاید آپ اس مجرم کو لکھنؤ بلا کر انعام دیں گے۔ پولیس کا کام ہے کہ وہ جوینائل جسٹس 2015 ایکٹ کے سیکشن 75 کے تحت سخت کارروائی کرے۔‘‘
Published: undefined
این ایچ آر سی کے چیئرمین اور نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کو ٹیگ کرتے ہوئے اویسی نے لکھا، "این سی پی سی آر فوری طور پر کسی اور جگہ کارروائی کرتا ہے، یہاں کیا ہوا؟ نوٹس بھی جاری نہیں کیا گیا۔ بچوں پر تشدد کیا جا رہا ہے،ایسے میں پولیس کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟بی جے پی کی مدھیہ پردیش حکومت نے ایک چھوٹی سی بات پر ایک اسکول کو بلڈوز کر دیا، یہاں ایک بچے کو اس کے مذہب کی بنیاد پر مارا پیٹا جا رہا ہے۔ ‘‘
Published: undefined
نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کے چیئرمین پریانک کاننگو نے کہا، "اتر پردیش کے مظفر نگر میں ایک بچے کو ٹیچر کے ذریعہ کلاس میں دوسرے بچوں کی پٹائی کے واقعہ کی اطلاع ملی ہے۔ نوٹس لیتے ہوئے، ہدایات دی گئی ہے۔ تمام لوگوں سے گزارش ہے کہ بچے کی ویڈیو شیئر نہ کریں۔ ایسے واقعات کے بارے میں ای میل کے ذریعے معلومات دیں۔ بچوں کی شناخت ظاہر کر کے آپ جرم کا حصہ نہ بنیں۔‘‘
Published: undefined
پرینکا کاننگو نے اسد الدین اویسی کو جواب دیتے ہوئے کہا، "اس واقعے کے حوالے سے کارروائی کی جا رہی ہے اور اس کی اطلاع بھی دی گئی ہے، آپ سے درخواست ہے کہ بچوں کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر شئیر نہ کریں، یہ متاثرہ بچے اور دیگر کی رازداری کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ بچوں کی حفاظت کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ آپ ویڈیو کو ڈیلیٹ کر دیں گے۔ مجھے یقین ہے کہ میں بچے کو انصاف دلانے کے لیے ہوں اور این سی پی سی آربچوں کی لڑائی پوری تندہی سے لڑوں گا۔ "
Published: undefined
یہ معاملہ منصور پور تھانے کے تحت خبا پور گاؤں کے اسکول سے متعلق ہے۔ سٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ستیہ نارائن پرجاپت نے کہا، "وائرل ویڈیو کا نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کی گئی۔ جانچ میں پتہ چلا کہ یہ ویڈیو منصور پور تھانہ علاقہ کے گاؤں کا ہے۔ اس میں خاتون اپنے گھر پر اسکول چلا رہی تھی۔ یہ ویڈیو اس اسکول کی کلاس سے ہے۔ اس معاملے پر مزید تحقیقات کرتے ہوئے کارروائی کی جائے گی۔"
Published: undefined
آر ایل ڈی کے سربراہ جینت چودھری نے بھی اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کیا، "مظفر نگر کے اسکول کی ویڈیو ایک دردناک یاد دہانی ہے کہ کس طرح گہری مذہبی تقسیم پسماندہ اقلیتی برادریوں کے خلاف تشدد کو بھڑکا سکتی ہے۔ مظفر نگر سے ہمارے ایم ایل اے اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ یوپی پولیس سوموٹو کیس درج کرےاور بچے کی تعلیم رکاوٹ نہیں ہونا چاہئے۔‘‘
Published: undefined
کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے بھی اس معاملے کو لے کر (x) ٹویٹ کیا ہے۔ انھوں نے لکھا کہ ’’کیسا کلاس روم، ہم اپنی آنے والی نسلوں کو کیسا کلاس روم دینے جا رہے ہیں؟‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined