حوالہ کیس کو سامنے لانے میں اہم کردار ادا کرنے والے صحافی اور بدعنوان مخالف کارکن ونیت نارائن نے جین حوالہ واقعے کو عوام کے سامنے لانے پر وزیر اعلی ممتا بنرجی کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا ہے کہ گورنر نے صفائی میں جو کچھ کہا ہے وہ سب جھوٹ ہے۔
Published: undefined
انہوں نے ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ گورنر جھوٹ بول رہے ہیں ۔ونیت نے سپریم کورٹ کی نگرانی میں حوالہ کیس کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے وکیل اور گورنر کی حیثیت سے ، انہیں (دھنکر) کوئی جھوٹ نہیں بولنا چاہئے۔ میں ان سے پوچھتا ہوں کہ کیا وہ کوئی ثبوت مہیا کرسکتے ہیں کہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں جین حوالہ کیس کے ملزموں کو رہا کردیا گیا ہے۔
Published: undefined
و نیت کے مطابق ، بازیاب ہونے والے جین بھائیوں کی ڈائری میں اس وقت کے سابق وزیر دھنکڑ کے نام پر 5 لاکھ 25 ہزار روپے لکھے تھے۔ اس کے علاوہ ، کیرالہ کے موجودہ گورنر عارف محمد خان پر لگ بھگ 8 کروڑ روپئے لینے کے الزامات ہیں۔ ونیت نے کہا کہ عارف اور دھنکڑ کو اخلاقیات کی وجہ سے فوری طور پر مستعفی ہوجانا چاہئے"ونیت نے منگل کو کہا تھاکہ وہ 1993 سے یہ کیس لڑ رہےہیں ۔یہ معاملہ صرف بدعنوانی کا نہیں ہے بلکہ عسکریت پسندوں کی مدد کا معاملہ بھی ہے۔
Published: undefined
کل ممتا بنرجی نے گورنر پر پر حوالہ کیں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھاکہ وہ ایک کرپٹ آدمی ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ ایک بدعنوان آدمی کانام شروع سے آخر تک جین حوالہ کیس میں ہے۔اس کے باوجود انہیں گورنر بنایا گیا ہے ۔
Published: undefined
دھنکڑ نے ممتا کے الزامات کے بعد پریس کانفرنس میں بتایا کہ ابھی تک کسی کو جین حوالہ کیس میں سزا نہیں سنائی گئی ہے۔میرا نام حوالہ کی چارج شیٹ میں نہیں تھا۔ میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اس طرح کے ریمارکس وزیر اعلی کی جانب سے نہیں دیا جانا چاہیے۔ وزیر اعلی نے جو کہا ہے اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔
Published: undefined
ونیت نے دعوی کیا کہ عدالت عظمیٰ نے حوالہ کیس میں ملزموں کو بالکل بھی رہا نہیں کیا ہے۔ انہوں نے 2011 میں سنٹرل ویجلنس کمشنر کی تقرری کے دوران حزب اختلاف کی لیڈر سشما سوراج کے تبصرے کو بھی یاد کیا۔ سشما نے کہا کہ اس وقت ، ملزم کو کسی آئینی عہدے پر نہیں رکھا جانا چاہئے۔ ایسے میں ساکھ کا سوال پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت نے (مغربی بنگال اور کیرالہ کے گورنروں کی تقرری کے لئے) قانونی مشوروں پر عمل نہیں کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز